بحرین: آل خلیفہ حکومت نے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کا راستہ روکا
بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کے آل خلیفہ حکومت کے فیصلے پر تنقید کی ہے جبکہ مختلف علاقوں میں بحرینی عوام نے ایک بار پھر حکومت مخالف مظاہرے کئے ہیں۔
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے خصوصی نمائندے زید بن رعد الحسین کے ممکنہ دورہ بحرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کی طرف سے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو بحرین کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب بحرین کے سرکاری میڈیا نے عوام کے اس مطالبے کو غیرقانونی اور غیرضروری قرار دینے کے لئے اپنی پوری کوشش صرف کر دی ہے-
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ شیخ میثم سلمان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بحرین کو اس وقت سخت ضرورت ہے کہ بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم یہاں آکر حالات کا جائزہ لے تاکہ آل خلیفہ حکومت کے جارحانہ اقدامات دنیا والوں پر آشکارہ ہو سکیں، کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم بحرین کے مختلف گروہوں اور عوام کے سبھی طبقوں سے ملاقات کر سکے گی-
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ شیخ میثم سلمان نے، جو ایک عالم دین بھی ہیں، بحرین کے غیرجانبدار روزنامہ الوسط کی اشاعت پر پابندی کو ملک کی بحرانی صورت حال کا آئینہ دار قرار دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے خصوصی نمائندے کے دورہ بحرین سے الدراز کے علاقے میں سیکورٹی فورس اور فوج کے حملوں اور عام شہریوں کی شہادت کی تحقیقات کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے-
اس درمیان بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے مظالم کے خلاف عوام کے مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے - بحرینی عوام نے ملک کے مختلف علاقوں منجملہ الدراز میں ایک بار پھر حکومت مخالف مظاہرہ کر کے عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے دشمنانہ اقدامات کی مذمت کی-
بحرینی عوام نے ملک کے مختلف شہروں میں حکومت کے ذریعے آمد و رفت پر پابندی کی سخت مذمت کی- مظاہرین اپنے ہاتھوں میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی تصویریں اٹھائے ان سے اپنی یکجہتی کا اظہار کر رہے تھے-
آل خلیفہ حکومت کی فوج اور سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے تئیس مئی کو الدراز میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر اورگھر کے باہر دھرنے پر بیٹھے ان کے حامیوں پر حملہ کر کے کم سے کم چھے عام شہریوں کو شہید اور دسیوں دیگر کو زخمی کر دیا تھا جبکہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے بارے میں کسی کو خبر نہیں ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں-
قابل ذکر ہے کہ بحرینی حکومت نے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے ماہ رمضان کے دوسرے جمعے کو بھی الدراز میں مرکزی نماز جمعہ نہیں ہونے دی-