ریاض اجلاس کے تباہ کن نتائج سامنے آرہے ہیں، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے قطر کے ساتھ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحران اور مصر کی جانب سے تعلقات منقطع کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض میں اکیس مئی کو ہونے والے اجلاس کے انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مذکورہ ملکوں پر زور دیا وہ مذاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے ایک بار پر تہران کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بھرپور تعلقات کا خواہاں ہے اور حالات سازگار ہونے کی صورت میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں امریکہ کے اقدامات کی وجہ سے دہشت گردوں کو مزید ڈھیل مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے فیصلوں اور اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراقی کردستان میں ریفرنڈم کے حوالے سعودی اخبار کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عراق کی ارضی سالمیت انتہائی اہم ہے اور اس ملک کے عوام اپنے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ایک مستحکم اور جمہوری ملک میں رہنے کے خواہاں ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران کی وزارت خارجہ تہران کے دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں سعودی وزارت خارجہ سے شکایت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے یا نہیں، ترجمان نے کہا کہ سانحہ تہران سے پہلے بعض سعودی عہدیداروں کے گھٹیا بیانات سامنے آئے تھے جو کافی حدتک شبہات پیداکرتے ہیں - انہوں نے کہا کہ متعلقہ ادارے اس معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور کسی نتیجے پر پہنچنے کی صورت میں اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی سینیٹ میں ایران مخالف پابندیوں کے بل پر جاری بحث کے بارے میں کہا کہ امریکی حکام کو ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہیے کیونکہ پابندیوں کی امریکی پالیسی ایک ناکام پالیسی ہے۔