بحرین میں خاندانی آمریت کے خلاف ملک گیر مظاہرے
بحرینی عوام نے ایک بار پھر سرکردہ مذہبی رہنما اور شیعیان بحرین کے قائد آیت اللہ عیسی قاسم کی نظربندی اور نئے فیملی قانون کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے کئے۔
موصولہ رپورٹوں کے مطابق بحرینی عوام نے جمعے کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں معروف عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی نظربندی اور نئے فیملی قانون کے خلاف نعرے لگائے اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی فوری رہائی اور نئے فیملی قوانین کو منسوخ کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
بحرین کے عوام نے منگل کے روز بھی آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی رہائی اورنئے فیملی قانون کے خلاف ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کئے تھے۔
بحرین کے بیشترعلمائے کرام نے اپنے بیانات میں شاہی حکومت کی نمائشی پارلیمنٹ میں منظور کیے جانے والے نئے فیملی قانون کی مذمت کرتے ہوئے انھیں فقہ جعفریہ کے تشخص اور فقہی احکامات کے منافی قراردیا ہے۔
سار کے علاقے میں ہونے والے مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ فیملی قانون مذہب تشیع کی خصوصیات کے منافی ہے اور اس میں شیعہ مسلمانوں سے اپنے مذہب سے دستبردار ہونے اور شرعی احکامات کو ترک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بحرین کے فقہی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے فیملی قانون میں ایسے بہت سے نقائص موجود ہیں جو مذہبی احکامات کے منافی شمار ہوتے ہیں مثال کے طور پر اس قانون میں طلاق کے سلسلے میں شیعہ مسلمانوں کے لئے ایسے شرائط وضع کی گئی ہیں جو فقہ جعفری کے احکامات کے سراسر منافی ہیں۔
اس سے پہلے بھی بحرینی علماء،ایک بیان جاری کر کے بحرینی پارلیمنٹ میں فیملی قانونی کی منظوری کی مذمت اور اس کی فوری منسوخی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
دوسری جانب بحرین پر مسلط آل خلیفہ حکومت نے انقلابی تحریک میں شامل افراد اور فعال شخصیتوں کی شہریت سلب کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایران میں بحرین کے مذہبی پیشوا آیت اللہ عیسی قاسم کے نمائندے شیخ عبداللہ الدقاق کی اہلیہ کی شہریت بھی سلب کر لی ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق شیخ الدقاق کی اہلیہ جب گذشتہ ہفتے بحرین پہنچیں تو بحرینی حکام نے ان سے کہا کہ آپ کی شہریت سلب کی جاچکی ہے اور آپ ملک میں نہیں رہ سکتیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے ایئرپورٹ پر شیخ الدقاق کی اہلیہ سے چار گھنٹے تک تفتیش کی گئی اور پھر انھیں سیکورٹی ادارے کے حوالے کر دیا گیا جہاں ان سے دوبارہ پوچھ گچھ کے بعد دبئی ڈیپورٹ کر دیا گیا اور وہاں سے مشہد بھیج دیا گیا-
ایران میں بحرین کےمذہبی پیشوا آیت اللہ عیسی قاسم کے نمائندے شیخ عبداللہ الدقاق نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل خلیفہ کے اس اقدام کا مقصد بحرین کے سیاسی و سماجی رہنماؤں کی فیملی کو نشانہ بنانا ہے۔
اس سے قبل اپریل دوہزار سترہ میں بحرین کی ڈکٹیٹر شاہی حکومت نے شیخ عبداللہ الدقاق کی شہریت سلب کر لی تھی۔ بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت اب تک تقریبا چار سو بحرینیوں کی شہریت سلب کر چکی ہے جن میں علماء ، دانشور اور فعال سیاسی و سماجی شخصیتیں شامل ہیں۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے اس ملک کی شاہی حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات اور مذہبی تفریق کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔