یمن: 55 تارکین وطن جاں بحق
انسانی اسمگلرز نے یمن کے ساحل کے قریب گرفتاری سے بچنے کے لیے 180 تارکین وطن کو پانی میں چھلانگ لگوادی جس کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک ہو گئے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں 55 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فارمائیگریشن (آئی او ایم) کی ترجمان نے بتایا کہ یہ نیا رجحان پیدا ہوا ہے کہ اسمگلرز گرفتاری سے بچنے کے لیے تارکین وطن کو ساحل سے کچھ دور ہی اتار دیتے ہیں جس کی وجہ سے متعدد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور رواں ہفتے یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسمگلرز کو معلوم ہوتا ہے کہ ساحل پر ان کے لیے خطرہ ہے اور اگر گارڈز نے انہیں دیکھ لیا تو موقع پر ہی گولی ماری جا سکتی ہے لہٰذا وہ مہاجرین کی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا ہی کچھ اس واقعے میں بھی ہوا جب اسمگلروں نے سیکیورٹی گارڈز کی کشتی کو آتا دیکھ کر تارکین وطن کو پانی میں کود جانے کو کہا جس کی وجہ سے بیشتر افراد ڈوب گئے۔ جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق صومالیہ اور ایتھوپیا سے ہے۔
آئی او ایم کے مطابق گزشتہ روز بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جس میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے اور انہیں یمن کے ساحل سے 29 افراد کی لاشیں ملی تھیں جنہیں زندہ بچ جانے والے افراد نے دفن کردیا تھا۔ ہلاک ہونے والے افراد کی اوسط عمر 16 برس کے قریب تھی۔
واضح رہے کہ یمن پر سعودی جارحیت کی وجہ سے اس ملک کی صورتحال خراب ہے تاہم زیادہ تر افریقی ممالک کے لیے اب بھی یمن ایک پر کشش مقام ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ یمن کے ذریعے وہ خلیج فارس کے دیگر ممالک اور یورپ تک پہنچ سکتے ہیں۔