صیہونی حلقوں کی جانب سے دہشتگرد گروہوں کی حمایت کا اعتراف
صیہونی حکومت نے شام مخالف مسلح گروہوں اور دہشتگردوں کی مدد کا کھل کر اعتراف کر لیا ہے اور یہ مدد اسرائیلی اسپتالوں میں دہشتگردوں کے علاج معالجے تک ہی محدود نہیں ہے-
صیہونی حکومت کے اخبار ہاآرتص نے اسرائیل کے اعلی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ رواں سال میں اسرائیلی فوج نے شام کے مسلح عناصر کی ایک سو پندرہ ملین شیکل یعنی بتیس ملین ڈالر مدد کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ رقم شام کے مسلح عناصر کے علاج پر خرچ ہونے والے دسیوں ملین ڈالر سے الگ ہے اور یہ اخراجات اسرائیل کی وزارت صحت، وزارت خزانہ اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے پورے کئے جاتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس سے پہلے اعتراف کیا تھا کہ اس وقت اسرائیلی اسپتالوں میں زیرعلاج شامی مسلح مخالفین اور دہشتگردوں کی تعداد چودہ سو تک پہنچ گئی ہے کہ جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان اسپتالوں میں بھرتی ہونے کا ایک دن کا خرچ ،دوہزارپانچ سو شیکل یعنی تقریبا سات سو پچاس ڈالر ہے۔
بنیادی طور پر دہشتگرد گروہ جو شام و عراق سمیت علاقے کے ممالک میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں، صیہونی حکومت سمیت بعض بیرونی فریقوں کی مالی و اسلحہ جاتی مدد کے بغیر اس حد تک آگے نہیں بڑھ سکتے تھے اور اتنا بڑا بحران کھڑا نہیں کر سکتے تھے۔
ان حالات میں صیہونی حکومت، دارالحکومت دمشق کے نزدیکی علاقوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی شام کے مختلف علاقوں میں جارحیت کا سلسلہ تیز کرا کے شام کے اسٹریٹیجک مراکز میں دہشتگردانہ کارروائیاں جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ شام میں دہشتگردوں کی حمایت کا سلسلہ برقرار رکھنے کا موقع حاصل رہے۔
اسی مقصد کے تحت دہشتگردوں کی حامی طاقتیں یعنی امریکہ، صیہونی حکومت اور عرب حکام سخت تگ و دو کر رہی ہیں۔
ان حالات میں شام میں صیہونی حکومت نے مواصلاتی یونٹیں قائم کر کے مسلح گروہوں کی مدد کے نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
اس سلسلے میں عرب ممالک کے امور کے ماہر تجزیہ نگار اوہاد حمو نے صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل دو پر ایک انٹرویو میں شام میں دہشتگردوں اور اسرائیل کے مابین قائم مواصلاتی رابطوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شام میں تکفیری دہشتگرد گروہوں کو مدد بھیجنے کے لئے خفیہ انٹیلیجنس سروس شروع کی جا رہی ہے۔ شام کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے بحران کی جڑ، غیرملکی مداخلت اور مالی و اسلحہ جاتی مدد کی فراہمی نیز شام میں دہشتگردوں کو ایکسپورٹ کیا جانا ہے اور ان تمام موضوعات میں امریکہ اور اسرائیل مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔