Oct ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۳:۱۱ Asia/Tehran
  • جارح سعودی اتحاد کا ایران مخالف بیان

یمن پر جارحیت کرنے والے سعودی اتحاد نے اپنے حالیہ اجلاس میں یہ دعوی کیا ہے کہ ایران یمن کی میزائلوں کے ذریعے حمایت کر رہا ہے جسے بند کیا جانا چاہیے۔

یمن پر جارحیت کرنے والے سعودی اتحاد کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ اور فوجی سربراہوں نے ریاض اجلاس کے اختتامی بیان میں دعوی کیا کہ ایران یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کو میزائل فراہم کر رہا ہے جسے روکنا ضروری ہے۔
جارح سعودی اتحاد کے بیان میں یمنی بچوں کے قتل عام کے باعث اس اتحاد کا نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے دعوی کیا گیا ہے کہ یہ رپورٹیں غلط معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے تاخیر کے ساتھ کیا جانے والا یہی اقدام یمن میں سعودی اتحاد کے جرائم کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے اور مذکورہ اتحاد بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے یمن میں اپنے مجرمانہ اقدامات کو نہیں چھپا سکتا۔
دوسری جانب یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے جارح سعودی اتحاد کے ان دعوؤں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے کہ ایران یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک سعودی عرب کے لئے امریکا اور مغربی ملکوں کی فوجی حمایت جاری رہے گی اس وقت تک یمن میں جنگ بندی کے لئے کوئی بھی بات چیت نتیجہ خیز نہیں ہو گی۔
یمن پر جارحیت کرنے والے سعودی اتحاد نے ایران مخالف دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب برطانوی ذرائع ابلاغ میں چند روز قبل شائع ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھے ماہ کے دوران سعودی عرب نے برطانیہ سے ایک ارب دس کروڑ پونڈ کے ہتھیار حاصل کیے ہیں۔
برطانیہ اور امریکہ کے فراہم کردہ ہتھیاروں کی مدد سے سعودی عرب نے اب تک ہزاروں یمنی شہریوں کو خاک و خون میں نہلانے کے علاوہ لاکھوں افراد کو بھوک اور بیماریوں سے دوچار کر دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران بارہا یہ بات زور دے کر کہہ چکا ہے کہ سعودی عرب بدستور اپنی غلط اور پرخرچ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جبکہ اسے خطے کے حقائق کو سمجھنے، دور اندیشی سے کام لینے نیز احساس ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ہر قسم کی ہٹ دھرمی سے گریز کرنا چاہیے۔

ٹیگس