Nov ۰۵, ۲۰۱۷ ۱۴:۰۷ Asia/Tehran
  • آل سعود خاندان میں گھمسان

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے گرفتار شدہ سعودی عہدیداروں اور شہزادوں سے دو ٹریلین سعودی ریال کی رقم ہتھیالی ہے۔

لبنانی ویب سائٹ النبا کے مطابق، خبروں میں کہا گیا ہے کہ  درجنوں شہزادوں اور  دوسرے اعلی عہدیداروں کی گرفتاری کا مقصد انکی دولت  کوہتھیانا ہے۔آل سعود خاندان کے خفیہ رازوں کا پردہ  سوشل میڈیا پرفاش کرنےوالے مجتہد نامی مبصر نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق ارب پتی سعودی شہزادے ولید بن طلال نے شاہی خاندان کی ایک میٹنگ میں دھمکی دی تھی  کہ اگر سابق ولی عہد محمد بن نائف کو رہا نہ کیا گیا تو اپنی دولت سعودی عرب سے باہر منتقل کردیں گے۔سعودی عرب کی شاہی حکومت نے درجنوں شہزادوں اور سابق وزیروں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ ایم بی سی چینل کے بانی ولید الابراھیم، اور ارب پتی سعودی تاجر صالح کامل بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔یہ گرفتاریاں شاہ سلمان کی جانب سے نئے وزرا اور عہدیداروں کے تعین کے محض چند گھنٹے کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔ شاہ سلمان نے وزیر خزانہ عادل فقیہ کو برطرف کرکے محمد التویجری کو یہ عہدہ سونپ دیا ہے۔ سابق شاہ عبداللہ کے بیٹے متعب کی جگہ خالد بن عیاف کو نیشنل گارڈ کا وزیر بنادیا گیا ہے جبکہ بعض میڈیا ذرائع‏ کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں متعب بن عبداللہ بھی شامل ہے۔شاہ سلمان کے حکم سے ولی عہد محمد بن سلمان کی صدارت میں ہونے والے اینٹی کرپشن کمیشن کے اجلاس میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا حکم دیا گیا ہے۔ جدہ سے تمام نجی پروازوں کو روک دیا گیا ہے جس کا مقصد کسی بھی شہزادے یا سابق عہدیدار کے بیرون ملک جانے کا امکان ختم کرنا ہے۔یہ گرفتاریاں اور معزولیاں شاہ سلمان کے اس فیصلے کے محض چند ماہ بعد ہوئی ہیں جس کے تحت انہوں نے ولی عہد محمد بن نائف کو ان کے عہدے سے برطرف اور اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو نولی عہد مقرر کیا تھا۔اقتصادی مبصرین کا کہنا ہے کہ شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری دنیا بھر کی بڑی کاروباری شخصیات کے لئے  کسی دھچکے سے کم نہیں کیونکہ کھرب پتی سعودی شہزادے نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

ٹیگس