Nov ۱۰, ۲۰۱۷ ۱۳:۰۳ Asia/Tehran
  • لبنان کے اندرونی معاملات میں کھلی سعودی مداخلت

سعد حریری کے لبنان کی وزارت ‏عظمی سے استعفے کے ایک ہفتے بعد سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ ان کا ملک لبنان کو سعودی عرب کے لیے مشکلات کا مرکز نہیں بننے دے گا۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے، جن کے ملک نے سعد حریری پر دباؤ ڈال کر انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا ہے، دعوی کیا ہے کہ لبنان کی افسوسناک صورتحال بقول ان کے ایران کی حمایت سے حزب اللہ کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔

ملکی اور عالمی سطح پر حزب اللہ کی کامیابی اور مقبولیت سے بوکھلائے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ حزب اللہ نے لبنانی حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ خطے میں ایران کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ کا یہ غیر حقیقت پسندانہ بیان بھی، سعد حریری کے استعفے کے متن سے ملتا جلتا ہے جسے انہوں نے ایک ہفتے قبل ریاض میں بیٹھ کر العربیہ ٹی وی پر پڑھ کر سنایا تھا اور ایران و حزب اللہ کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے تھے۔

ایران اور حزب اللہ کے خلاف سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے یہ دعوے ایسے وقت میں کیے ہیں جب لبنان کے صدر میشل عون نے اپنے ملک کے اندرونی معاملات میں ایران کی مداخلت کے دعووں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔

بعض عرب ملکوں اور عرب ذرائع ابلاغ کے دعووں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لبنان کے صدر میشل عون کا کہنا تھا کہ لبنان میں ایران کی مداخلت کا تاحال مشاہدہ نہیں کیا گیا اور اس قسم کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

حزب اللہ کے ہتھیاروں کے بارے میں صدر میشل عون کا کہنا تھا کہ حزب اللہ، اپنے ہتھیار اندرون ملک استعمال نہیں کرتی بلکہ اس کے ہتھیار اسرائیل کے مقابلے میں لبنان کے دفاع کی ضمانت ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے امریکی غلامی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ان کا ملک ایران کے خلاف پابندیوں کی حمایت کرتا ہے کیوں کہ ایران بقول ان کے دہشت گردی کا حامی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ بھی کوئی ٹھوس معاہدہ نہیں اور اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

سعودی عرب ایسے وقت میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کر رہا ہے جب ساری دنیا اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ ریاض ہی دنیا میں وہابی دہشت گردی کا گہوارہ ہے اور سعودی حکومت کے حمایت یافتہ دہشت گرد شام میں ایران کی وجہ سے نابودی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔

ٹیگس