بیت المقدس کے بارے میں نتن یاہو کی بے شرمی کی انتہا
تحریک فتح نے اعلان کیا ہے کہ پیرس میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو کا حالیہ بیان اس غاصب حکومت کی بے شرمی کی انتہا کو واضح کرتا ہے۔ دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطین کی مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
تحریک فتح نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے حالیہ دورہ فرانس میں دیئے جانے والے بیان کے ردعمل میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ نتن یاہو کا بیان صرف ایک بکواس ہے۔صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو نے اپنے دورہ پیرس میں فرانس کے صدر میکرون کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں دعوی کیا ہے کہ بیت المقدس، اسرائیل کا دارالحکومت ہے اور فلسطینیوں کو چاہئے کہ اس بات کو تسلیم کرلیں تاکہ امن کا عمل تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔تحریک فتح نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ پیرس میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو کا حالیہ بیان اس غاصب حکومت کی بے شرمی کی انتہا کو نمایاں کرتا ہے۔ تحریک فتح نے نتن یاہو کے بیان کو بین الاقوامی قوانین اور فلسطین و اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے منافی قرار دیا اور تاکید کہا کہ بیت المقدس کے بارے میں صیہونی حکومت کو اپنی جارحانہ پالیسی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ تحریک فتح نے کہا کہ نتن یاہو کا بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صیہونی حکومت مذاکرات کی خواہاں نہیں ہے اور وہ بے حیائی و بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کے لئے ایسے حق کو مدنظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جس کا کوئی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔تحریک فتح نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس کے بارے میں اپنے موقف پر قائم رہے اور امریکہ و اسرائیل کو اس بات پر مجبور کر دے کہ وہ بیت المقدس کے بارے میں غلط فیصلے کرنے سے باز آجائیں۔دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک سینیئر رکن محمود الزہار نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ امت اسلامیہ کو استقامتی محاذ اوراس کے ہتھیاروں سے یہ امید ہے کہ وہ فلسطین کو صیہونیوں کو چنگل سے آزاد کرا لیں گے اور حماس بھی فلسطینی علاقوں پر صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔انھوں نے غزہ کے محاصرے اورفلسطین کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں سے بعض عرب ملکوں کے اتفاق رائے کے نتیجے میں غزہ پر پڑنے والے دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات نہایت قابل افسوس ہے کہ بعض عرب حکمراں یہ تصور کرتے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ ان کے اقتدار کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔محمود الزہار نے کہا کہ خلیج فارس کے عرب ملکوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ غزہ کو ان کی اور ان کے اموال کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور غزہ کے عوام نہیں چاہتے کہ ان کے وفود غزہ کا کوئی دورہ کریں۔