ڈی میستورا کے دعوؤں کا شامی حکومت کی جانب سے جواب
شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے نمائندے ڈی میستورا اور فرانسیسی حکومت کے ان دعوؤں کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ حالیہ جنیوا مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کی ذمہ دار دمشق حکومت ہے۔
شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن ڈی میستورا نے جنیوا میں شام سے متعلق آٹھویں دور کے مذاکرات کے اختتام پر دعوی کیا کہ مذاکرات کے اس دور میں جو اہداف مد نظر رکھےگئے تھے وہ دمشق حکومت کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کی وجہ سے حاصل نہیں ہوسکے۔
العالم نے خبردی ہے کہ شامی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے ڈی میستورا اور فرانسیسی وزارت خارجہ کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا کہ حالیہ جنیوا مذاکرات کی نامی کی ذمہ دار دمشق حکومت ہے۔
شامی وزارت خارجہ کے مذکورہ ذریعے نے اعلان کہا ہے کہ یہ دعوے شامی حکومت کے مخالفین کا ناٹک ہیں جو اپنی عادت کے مطابق جھوٹے پروپیگنڈے کرتے رہتے ہیں اور ان کی ایسی حرکتوں کی وجہ سے ہی شامی عوام کا خون بہایا جاتا رہا ہے۔
شامی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے موجودہ بحران سے نکلنے کے لئے دمشق حکومت کی مخلصانہ اور نیک نیتی پر مبنی کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ شامی وفد اس امید کے ساتھ جنیوا میں مذاکرات میں شامل ہوا تھا کہ اس بار کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہوگا۔
انہوں نے گذشتہ نومبر کے مہینے میں ریاض اجلاس کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ بیان ایک خاص مقصد کے لئے تیار کیا گیا تھا اور وہ مقصد مذاکرات کو ناکامی اور تعطل سے دوچار کرنا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے حمایت یافتہ شامی حکومت کے مخالفین نے ریاض دو نامی اجلاس میں اپنے اس مطالبے کو پھر دوہرایا تھا کہ بشار اسد کو اقتدار سے کنارہ کش ہونا ہوگا۔
اسی پیشگی شرط کی وجہ سے ہی شامی وفد ایک روز کی تاخیر سے جنیوا پہنچا تھا اور جنیوا اجلاس کے دوران بھی شامی حکومت کے مخالفین کی ہٹ دھرمی جاری رہی جس کے نتیجے میں شامی حکومت کے وفد نے اجلاس کو ترک کردیا۔
شام سے متعلق جنیوا میں آٹھویں دورکے مذاکرات اٹھائیس نومبر کو جنیوا میں شروع ہوئےتھے جو جمعرات کی رات تک جاری رہے۔