بحرین میں سیاسی قیدیوں سے جبری اعتراف
بحرین میں انسانی حقوق کے اداروں نے اعلان کیا ہے کہ جیلوں میں قید عام شہریوں سے فوجی عدالتوں میں جبری اعتراف لیا جاتاہے
العالم نے خبردی ہے کہ بحرین کی انسانی حقوق کی چار تنظیموں اور اداروں نے موت یا اعتراف کے زیرعنوان اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بحرینی حکومت نے خفیہ طریقوں سے فوجی عدالتیں قائم کررکھی ہیں جن میں عام شہریوں پر مقدمہ چلایا جاتا ہے اور ان سے بے بنیاد الزامات کے بارے میں جبری اعتراف لیا جاتا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے بعض ملزمان کوجبری اعتراف لینے کے لئے شدید ایذائیں دی گئی ہیں اور بعض قیدیوں کے گھروالوں کو بھی دھمکیاں دی گئی ہیں کہ وہ فوجی عدالتوں کی کارروائیوں کے بارے میں میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کچھ نہ بتائیں۔
بحرین کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ باقر درویش نے کہا ہے کہ ایک قیدی کا کہنا تھا کہ فوجی عدالت میں اس کو اس طرح سے ایذائیں دی جارہی تھیں کہ یا تو وہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کا اعتراف کرلیتا یا پھر مرنے کے لئے تیار ہوجاتا۔
واضح رہے کہ بحرینی حکومت کی خفیہ فوجی عدالتوں کی اس قسم کی غیر قانونی کارروائیوں اور اقدامات کے بارے میں یہ رپورٹ بحرین میں انسانی حقوق کی چار الگ تنظیموں اور اداروں نے تیار کی ہے۔
ان چاروں تنظیموں کی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹرش اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے کہا گیا ہے کہ وہ بحرینی حکام سے کہیں کہ ملک کی عدلیہ کو آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت دیں اور عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہ چلائیں۔
یاد رہے کہ بحرینی عوام فروری دوہزار گیارہ سے آزادی اور جمہوریت کے لئے پرامن تحریک چلارہے ہیں جس کے دوران سیکڑوں بحرینی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں عام شہریوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے اور خاصی تعداد میں لوگوں کی شہریت بھی منسوخ کردی گئی جن میں بحرین کے بزرگ مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم بھی شامل ہیں۔
بحرینی سیکورٹی فورس اور سعودی فوج نے مل کر بحرینی عوام کی تحریک کو کچلنے کی پوری کوشش کی لیکن وہ ابھی تک اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ جمہوریت کی حمایت میں بحرینی عوام کی تحریک کو کچلنے کی کارروائیاں امریکا اور بعض مغربی ملکوں کے اشاروں پر انجام دی جارہی ہیں۔