Dec ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۳:۰۹ Asia/Tehran
  • غرب اردن میں فلسطینیوں کی گرفتاری

غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے اپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے غرب اردن میں مزید کئی فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔

المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے غرب اردن کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا اس موقع پر فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ صیہونی فوجی اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کے حصول کے لئے غزہ اور غرب اردن کے مختلف علاقوں پر حملے اور فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف قدرت نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے بعد سے صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں میں ہونے والی جھڑپوں میں اب تک کم از کم پندرہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔صیہونی فوجیوں نے غرب اردن کے شہر بیت لحم میں مہد گرجا گھر کے سامنے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں پر بھی حملہ کیا اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں نے بابا نوئل کا لباس پہن کر رکھا تھا اور وہ فلسطینی بچوں کو اس بات کا پیغام دے رہے تھے کہ فلسطینی اس وقت آزادی اور بیت المقدس کی کی رہائی کے راستے پر گامزن ہیں بیت لحم مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لئے مشترکہ طور پر ایک مقدس شہر ہے اور انجیل میں اس مقام کو حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے پیدائش کے طور پر جانا جاتا ہے۔ادھر صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے جاری محاصرے کے نتیجے میں مسائل و مشکلات میں بدستور اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ آنروا کے اعلان کے مطابق غزہ کا محاصرہ گیارہویں سال میں داخل ہو گیا ہے اور اس علاقے میں پیش آنے والے تمام مسائل کا ذمہ دار اسرائیل ہے جس نے اس علاقے کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔دریں اثنا فلسطین کی وزارت خارجہ نے بیت المقدس میں تین سو نئے مکانات تعمیر کرنے کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے فیصلے کو سامراجی سازش قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ موجودہ صورت حال کے ذمہ دار امریکی صدر ٹرمپ ہیں جنھوں نے بیت المقدس کے بارے میں غیرقانونی اعلان کر کے مشرق وسطی کے بحران کو نئے مرحلے میں پہنچا دیا ہے۔

فلسطین کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اگر بیت المقدس کے بارے میں اپنے فیصلے کا اعلان نہ  کرتے تو صیہونی حکومت کوئی بھی سامراجی اقدام عمل میں لانے کی جرآت نہیں کرسکتی تھی۔رپورٹ کے مطابق بیت المقدس کے بارے میں صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مکانات کی تعمیر کے بارے میں اعلان کا مقصد اس مقدس شہر کو فلسطین کے دیگر علاقوں سے علیحدہ کر کے اسے اسرائیل میں شامل کرنا ہے۔فلسطین کی وزارت خارجہ نے عرب و اسلامی ملکوں سے فلسطینیوں اور بیت المقدس کے لئے بھرپور حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹیگس