بحرین میں آمریت مخالفین کو قید کی سزا
بحرین کی شاہی حکومت کی اپیل کورٹ نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو باقی رکھتے ہوئے آمریت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے والے پانچ شہریوں کو تین تین قید کی سزا سنائی ہے۔
آمریت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے والے ان افراد پر امن و امان میں خلل ڈالنے اور پولیس اہلکاروں پر پیٹرول بم پھیکنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے بحرین کی ایک فوجی عدالت نے پچیس دسمبر کو جاری ہونے والے فیصلے میں چھے عام شہریوں کو موت اور سات دیگر کو سات سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ان لوگوں پر شاہی خاندان کے رکن اور فوجی سربراہ خلیفہ بن احمد آل خلیفہ کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا ہے جسے ان کے وکلا نے سختی کےساتھ مسترد کردیا ہے۔
اس سے پہلے بھی بحرین کی آل خلیفہ حکومت بے بنیاد الزامات کے تحت سیکڑوں انقلابیوں اور سیاسی کارکنوں کو طویل المدت قید اور جرمانے کی سزائیں سنا چکی ہے۔
بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے جس کا مقصد پر مسلط خاندانی آمریت ختم کرکے مکمل با اختیار جمہوری حکومت کا قیام عمل میں لانا ہے۔