لیکوڈ پارٹی کے فیصلے پر حماس کا شدید رد عمل
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے صیہونی حکومت کی حکمراں لیکوڈ پارٹی کے اجلاس میں غرب اردن میں تعمیر کی گئیں صیہونی بستیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے سے یہ صاف ہو گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف استقامت اور مزاحمت کا راستہ ہی، سب سے بہتر راستہ ہے۔
تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے صیہونی حکومت کی حکمراں لیکوڈ پارٹی کے فیصلے کو فلسطینیوں کے حقوق پر اسرائیل کی ڈاکہ زنی جاری رکھنے کی پالیسی کا تسلسل قرار دیا اور کہا کہ یہ سب امریکا کے اشارے پر انجام پا رہا ہے-
حماس کے ترجمان نے کہا کہ لیکوڈ پارٹی کا یہ فیصلہ اوسلو اور سازباز کے دیگر سمجھوتوں کو تسلیم نہ کرنے کے حماس کے موقف کی حقانیت کو ثابت کرتا ہے- انہوں نے کہا کہ ساز باز کے سمجھوتوں نے صرف صیہونی حکومت کو اس بات کا موقع دیا ہے کہ وہ اپنے انتہا پسندانہ اور نسل پرستانہ منصوبوں کو عملی جامہ پہناتی رہے-
حماس کے ترجمان نے کہا کہ صیہونیوں کی غاصبانہ پالیسیوں کا تسلسل ملت فلسطین کے حقوق کی بازیابی کے لئے فلسطینی مجاہدین اور نوجوانوں کے عزم و ارادے کو پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنائے گا اور فلسطینی نوجوان اسرائیلی منصوبوں کے مقابلے میں استقامت و مزاحمت کے آپشن کو زیادہ قوت کے ساتھ آگے بڑھائیں گے-
فلسطینی جماعت نیشنل انیشیٹیو یا پی این آئی کے جنرل سکریٹری مصطفی البرغوثی نے بھی کہا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے فیصلے کا مطلب اوسلو معاہدے کا خاتمہ ہے-
انہوں نے صیہونی حکوت کی حکمراں جماعت لیکوڈ پارٹی کے اس فیصلے کے خلاف فوری اور عملی ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی بستیوں کی تعمیر کے ذمہ دار جرائم پیشہ اسرائیلیوں اور خاص طور پر نتن یاہو پر جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے کیونکہ اس عدالت نے صیہونی بستیوں کی تعمیر کو جنگی جرم قرار دیا ہے-
فلسطینی رہنما مصطفی البرغوثی نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جد وجہد نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور فلسطینی عوام کی استقامت غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ کشیدگی کے مسئلے کو حل کرنے کے مرحلے میں نہیں ہے بلکہ فلسطینیوں کی استقامت، اب جہاد اور جد و جہد کے مرحلے میں ہے-
فلسطینی تحریک الفتح نے بھی لیکوڈ پارٹی کے اس اقدام کے ردعمل میں کہا ہے کہ ساز باز کا عمل نابود ہو گیا ہے-
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے اپنے تازہ ترین فیصلے میں غرب اردن میں بنائی گئی صیہونی بستیوں کو مقبوضہ فلسطین یا اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے- لیکوڈ پارٹی نے صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غیر قانونی حاکمیت کا دائرہ غرب اردن تک وسیع کر دے-
ماہرین کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں اس بل کی منظوری کے بعد ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کی ساری امیدیں ختم ہو جائیں گی-