Jan ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۳:۳۷ Asia/Tehran
  • ریاض میں سعودی حکومت کے خلاف عوامی مظاہرے

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گذشتہ چوبیس گھنٹے میں سعودی شہریوں نے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف کئی بار مظاہرے کئے۔

ریاض میں شاہی محل کی جانب جانے والی شاہراہ پر سیکڑوں افراد نے مظاہرہ کر کے ٹیکسوں میں اضافے اور سبسیڈی کے خاتمے  پر شدید احتجاج کیا-

سعودی عرب نے جو دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک شمار ہوتا ہے، ایسی اقتصادی اصلاحات نافذ کی ہیں کہ جن کے تحت پٹرول پر سبسیڈی کو ختم کر دیا گیا ہے اور عام استعمال کی اشیا پر ویٹ یا ویلیو ایڈیڈ ٹیکس لگا دیا گیا ہے-

کہا جارہا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد تیل کی قیمتیں نیچے آنے کے باعث آمدنی میں کمی کو پورا کرنا ہے جس کی وجہ سے دو ہزار اٹھارہ کے مالی بجٹ میں بھی باون ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے-

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یمن میں آل سعود کی جنگ پر ہونے والے اخراجات ، بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی حمایت میں مداخلت آمیز اقدامات، علاقے کے دیگر ملکوں میں فتنہ بپا کرنے کی غرض سے ریاض کی مداخلت اور عراق، شام اور لبنان میں جنگ کی آگ بھڑکانے کے لئے تکفیری دہشت گرد گروہوں کے لئے اسلحہ جاتی اور مالی حمایت اور ساتھ ہی مغربی ملکوں خاص طور پر امریکا سے اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی خریداری یہ وہ سارے عوامل اور اسباب ہیں کہ جن کی وجہ سے سعودی عرب کو اتنے بڑے پیمانے پر بجٹ خسارے کا سامنا ہے-

اس کے علاوہ  تیل کی قیمتوں میں پچھلے دو تین برسوں میں جو شدید کمی واقع ہوئی ہے اس کا بھی ذمہ دار خود سعودی عرب ہی ہے کیونکہ اس نے علاقے میں استقامتی محاذ کو کمزور کرنے کے لئے جان بوجھ کر تیل کی قیمتیں نچلی سطح پر لانے کا اقدام کیا تھا لیکن سعودی عرب کی اس پالیسی کا خود اس کے لئے الٹا نتیجہ برآمد ہوا جس کی معیشت کا پورا دارومدار پر تیل کی آمدنی پر ہے-

آل سعود حکومت کی پالیسیوں کے خلاف سعودی شہریوں کے مظاہرے ایک ایسے وقت شروع ہوئے ہیں جب دنیا اس بات کا مشاہدہ کر رہی ہے کہ سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں لوگ  دو ہزار گیارہ سے آل سعود حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، البتہ سعودی حکومت نے اس عرصے میں عوامی مظاہروں کو سختی کے ساتھ کچلنے کا اقدام کیا ہے-

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے صحافیوں، قلمکاروں اور سیاسی مخالفین کو دو ہزار سترہ میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ سختی کے ساتھ دبانے اور کچلنے کی کوشش کی تھی-

سعودی حکام نے دو ہزار پندرہ سے سبھی سیاسی مخالفین پر فوجداری عدالتوں میں مقدمہ چلایا ہے جس کے نتیجے میں بہت سے سیاسی مخالفین کو پھانسی اور عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت دو ہزار اٹھارہ میں مغربی حکومتوں کی ایماء پر اپنے سیاسی مخالفین کی آواز کو اور زیادہ سختی کے ساتھ دبانے اور اسے کچل دینے کی پالیسی پر عمل کرنے والی ہے-

کہا جا رہا ہے کہ سیاسی مخالفین اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو بری طرح سے کچل دینے کے لئے ایسے نئے سیکورٹی یونٹ یا دستے کا  استعمال کیا جائے گا جو براہ راست محمد بن سلمان کی کمان میں ہو گا-

چنانچہ ان تمام باتوں کے باوجود آل سعود حکومت کی استبدادی پالیسیوں اور تشدد آمیز و ظالمانہ اقدامات کے خلاف سعودی شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے مظاہرے جاری رہنے سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب میں عوامی جمہوری حکومت کے قیام کے حق میں عوام کی تحریکوں کو روکنے اور کچلنے کی آل سعود حکومت کی پالیسی مسلسل ناکام ہو رہی ہے-

 

ٹیگس