گرفتار سعودی شہزادوں سے سو ارب ڈالر واپس ملیں گے، سعودی اٹارنی جنرل
سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ مالی بدعنوانیوں میں ملوث افراد سے ہونے والے سمجھوتے میں حکومت کو سو ارب ڈالر واپس ملنے کی امید ہے۔
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے پچھلے کچھ عرصے سے مالی اور اقتصادی بدعنوانی کے خلاف مہم کے بہانے بہت سے شہزادوں کو گرفتار کر رکھا ہے-
مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں شدید بجٹ خسارے کی وجہ سے محمد بن سلمان گرفتار کئے گئے دسیوں شہزادوں کی دوتہائی دولت ان سے لے کر انہیں رہا کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں اور اس سے پہلے وہ کچھ شہزادوں کو رقومات کی ادائیگی کی ڈیل کے بعد رہا بھی کر چکے ہیں-
سعودی عرب کے اٹارنی جنرل سعود المعجب نے کہا ہے کہ آئندہ تیس جنوری تک گرفتار شہزادوں کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو جائیں گے- ان کا کہنا تھا کہ جو شہزادے سعودی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے انہیں قانون کے حوالے کر دیا جائے گا-
سعودی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریبا پچانوے شہزادے ریٹز کارلٹن ہوٹل میں قید ہیں اور ان میں پانچ شہزادوں نے حکومت کے ساتھ ڈیل کی پیشکش پر غور و خوض بھی شروع کر دیا ہے-
انہوں نے کہا کہ مالی بدعنوانی میں ملوث شہزادوں سے کہا گیا ہے کہ وہ نقد رقم اور دیگر املاک و جائیداد کی شکل میں اپنی دوتہائی دولت حکومت کے حوالے کر سکتے ہیں-
اس درمیان سعودی حکومت نے گرفتار کئے گئے شہزادے عبدالعزیز بن فہد آل سعود کے مشہور گرینڈ ہوٹل دارالتوحید کو بھی ضبط کر لیا ہے-
یہ فائیو اسٹار ہوٹل مسجد الحرام کے بالکل سامنے واقع ہے- روزنامہ الشرق الاوسط نے بھی لکھا ہے کہ شہزادہ عبدالعزیز بن فہد آل سعود کو گذشتہ برس ستمبر کے مہینے میں دیگر شہزادوں کے ہمراہ گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس وقت سے انہیں نامعلوم مقام پر رکھا جا رہا ہے-
شہزادہ عبدالعزیز بن فہد آل سعود کی دولت کا تخمینہ دس ارب ڈالر لگایا گیا ہے-
دریں اثنا یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ گرفتار کئے گئے شہزادوں کے اکاؤنٹ سے نکالی جانے والی اربوں ڈالر کی دولت حکومتی خزانے کے بجائے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی زیرنگرانی شاہی دیوان کے حساب میں منتقل ہو رہی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا جا رہا ہے کہ سعودی ولیعہد کے ذریعے کرپشن کے خلاف چلائی جانے والی مہم صرف اپنے حریفوں کو راستے سے ہٹانے کا ایک بہانہ ہے-
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف مہم کا نعرہ ایک ایسے وقت دیا ہے جب خود وہ بھی دیگر شہزادوں کی طرح عوام کی دولت و ثروت کو لوٹنے جیسے الزامات کے گھیرے میں ہیں-
آل سعود انیس سو بتیس سے سعودی عرب پر حکومت کر رہی ہے اور اس خاندان میں اقتدار کی جنگ ہمیشہ جاری رہی ہے-