شہزادہ طلال بن ولید کی رہائی ڈیل کا نتیجہ
سعودی عرب میں کرپشن الزامات کے تحت گرفتار ارب پتی کاروباری شخصیت شہزادہ طلال بن ولید کوڈیل کےبعد رہا کر دیا گیا ہے۔
ایک خبر رساں ایجنسی نے شہزادہ طلال کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ طلال بن ولید 2 ماہ قید میں رہنے کے بعد رہا ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔ شہزادہ طلال ان 200 کے قریب شہزادوں،امرا، وزیروں اور امیر کاروباری شخصیات میں شامل تھے جنہیں انسداد بدعنوانی مہم کے دوران کرپشن الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تمام افراد کو دارالحکومت ریاض کے مشہور کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا اور اس وقت سے اس ہوٹل عام افراد کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
دو روز قبل ٹی وی چینل ایم بی سی کے مالک ولید الابراہیم، فواز الحکیر کمپنی کے اصلی حصہ دار فوازالحکیر، شہزادہ ترکی بن ناصر اور رائل کورٹ کے سابق سربراہ خالد التویجری کوسعودی عرب کے ولیعہد نے بھاری رشوت لے کر انھیں آزاد کیا ۔ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے شہزادہ ولید بن طلال سے بھی چھے ارب ڈالر کی رشوت کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ سعودی عرب کے شہزادوں کی اندرونی جنگ میں سعودی بادشاہ کے بیٹے اور ولیعہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھر پور حمایت کی بنا پر عارضی طور پرکامیاب ہوگئے ہیں۔ اور انھوں نے اپنے حریف شہزادوں کو ریاض کے فائیو اسٹار ہوٹل میں بند کرکے ثابت کردیا کہ ان کے سر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہاتھ ہے۔
سعودی حکام کے مطابق بدعنوانی کے الزام میں گرفتار شہزادوں اور امرا کے ساتھ مالی سمجھوتوں سے سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو ارب ڈالر واپس آئیں گے اورجن افراد کے ساتھ ڈیل نہیں ہوسکی وہ جیل منتقل کردیے جائیں گے۔ البتہ شاہ عبداللہ کے بیٹے متعب بن عبداللہ ان اہم شہزادوں میں شامل ہیں جنھیں ڈیل کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔ رہائی سے چند گھنٹے قبل روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں شہزادہ طلال بن ولید نے کہا تھا کہ ان پر کرپشن کے کوئی چارجز عائد نہیں کیے گئے بلکہ حکومت اور ان کے درمیان کچھ مالی معاملات پراہم بات چیت ہوئی ہے۔