Jan ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۱:۱۸ Asia/Tehran
  • سعودی شہزادہ ولید بن طلال رہائی کے بعد نظر بند

سعودی شہزادہ بن طلال ان 200 کے قریب شہزادوں،امرا،وزیروں اور امیر کاروباری شخصیات میں شامل تھے جنہیں انسداد بدعنوانی مہم کے دوران کرپشن الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تمام افراد کو دارالحکومت ریاض کے مشہور کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا اور اس وقت سے اس ہوٹل عام افراد کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ارب پتی شہزادہ ولید بن طلال کی چھ ارب ڈالرجرمانہ دے کر بھی جان نہ چھوٹی اور رہائی کے بعد سعودی شہزادے کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور انھیں بیرون ملک اثاثوں تک بھی رسائی نہیں ملی۔

ولید بن طلال کو ہفتے کے روز ڈیل پر رضامندی کے بعد رہا کردیا گیا تھا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر انھیں گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے اورانہیں ملک چھوڑنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سعودی عرب کے شہزادوں کی اندرونی جنگ میں سعودی  بادشاہ کے بیٹے اور ولیعہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھر پور حمایت کی بنا پر عارضی طور پرکامیاب ہوگئے ہیں۔ اور انھوں نے اپنے حریف شہزادوں کو ریاض کے فائیو اسٹار ہوٹل میں بند کرکے ثابت کردیا کہ ان کے سر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہاتھ ہے۔

سعودی حکام کے مطابق بدعنوانی کے الزام میں گرفتار شہزادوں اور امرا کے ساتھ مالی سمجھوتوں سے سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو ارب ڈالر واپس آئیں گے اورجن افراد کے ساتھ ڈیل نہیں ہوسکی وہ جیل منتقل کردیے جائیں گے۔ البتہ شاہ عبداللہ کے بیٹے متعب بن عبداللہ ان اہم شہزادوں میں شامل ہیں جنھیں ڈیل کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔

رہائی سے چند گھنٹے قبل روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں شہزادہ طلال بن ولید نے کہا تھا کہ ان پر کرپشن کے کوئی  چارجز عائد نہیں کیے گئے بلکہ حکومت اور ان کے درمیان کچھ مالی معاملات پر اہم بات چیت  ہوئی ہے۔

ٹیگس