یمنی فوج کے اسنائپروں کے ہاتھوں چار سعودی فوجی ہلاک
یمنی فوج کے اسنائپروں نے سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے جیزان میں چار سعودی فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔
یمن کی فوج اور عوامی رضاکارفورس کے اسنائپروں نے یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیتوں کے جواب میں سعودی علاقے جیزان میں چار سعودی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے ساتھ ساتھ ان کے اڈوں پر بھی فائرنگ اور گولہ باری کی ہے۔ یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کے جوانوں نے سعودی عرب سے وابستہ یمن کے معزول اور مفرور صدر منصور ہادی کے مسلح گروہ کے ٹھکانوں پر عسیر کے علاقے میں حملے کیے ہیں۔
اس درمیان سعودی اخبار عکاظ، سبق، مکہ اور المواطن نے لکھا ہے کہ یمنی فوج کے ساتھ تازہ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے آٹھ سعودی فوجیوں کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے بدھ کی رات یمن کے دارالحکومت صنعا کے شملان علاقے میں ایک رہائشی مکان پر بمباری کی جس میں چھے عام شہری شہید ہوگئے جن میں دوخواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں جبکہ اس حملے میں چار عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صوبہ الحدیدہ بھی پر بمباری کی ہے - صوبہ الحدیدہ کے شہر زبید پر سعودی جنگی طیاروں کی بمباری میں ایک عام شہری شہید اور تین دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے جارح طیاروں نے یمن کے شمالی صوبے صعدہ پر بھی بمباری کرکے آٹھ عام شہریوں کو شہید اور چودہ دیگر کو زخمی کردیا۔
ادھر یمن کی نیشنل سالویشن فرنٹ کی حکومت کی انسانی حقوق کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے آغاز سے اب تک دس ہزار تین سو سے زائد یمنی خواتین اور بچے شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ یمن پر مسلط کی گئی سعودی عرب کی جنگ نے جسے آل سعود دس روز کے اندر ہی ختم کرنا چاہتی تھی تین سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد یمنی عوام کی زندگی تاراج و برباد کردیا ہے اور آج بھی سعودی ولیعہد محمد بن سلمان یمن میں خونریز جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور انتہائی درجے کی وحشی پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
یمن کی انسانی حقوق کی وزارت نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس وقت تک دولاکھ سینتالیس ہزار یمنی بچے بھوک مری اور مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث موت کی نیند سوچکے ہیں کہ جبکہ محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے پچیس لاکھ بچے اور خواتین بھوک مری قحط اور دواؤں کی قلت کی وجہ سے موت کے سنگین خطرے سے دوچار ہیں۔