Mar ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۴ Asia/Tehran
  • غاصب صیہونی حکومت کی عدالت کا فلسطینی لڑکی پر ظلم

مقبوضہ فلسطین کی عدالت نے صہیونی فوجی کی جارحیت کے جواب میں صرف تھپڑ مارنے کے الزام میں فلسطینی لڑکی احد تمیمی کو آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کی عدالت نے صہیونی فوجی کو تھپڑ مارنے کے جرم میں فلسطینی لڑکی عہد التمیمی کو 8 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
فلسطینی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ 17 سالہ فلسطینی عہد التمیمی پر مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت نے بارہ الزامات عائد کئے جن میں مقبوضہ فلسطین کی عدالت نے چار میں فرد جرم عائد کی جن میں تشدد، ہتھراؤ اور صیہونی فوجی کو تھپڑ مارنا شامل ہے۔
17 سالہ عہد التمیمی نے اسرائیل کورٹ میں کھل کر کہا کہ  اس نے جارحیت کرنے والے صیہونی فوجی کو طمانچہ رسید کیا تھا۔
عدالت نے عہد التمیمی پر 1440 ڈالر جرمانہ بھی عائد کردیا۔ عہد التمیمی کی وکیل گیبسی لیسکی نے بتایا کہ وہ آئندہ موسم گرما تک رہا ہو جائیں گی۔
اس مقدمے کی سماعت بند کمرے میں کی گئی۔ ان کی وکیل نے بند کمرے میں سماعت کو غیر مصنفانہ قرار دیتے ہوئے اس مقدمے کے لیے اوپن ٹرائل کی درخواست کی جسے جج نے مسترد کر دیا۔
یورپی یونین، بہت سی بین الاقوامی تنظمیوں اور انسانی حقوق کی تنظیم نے عہدالتمیمی کو قید رکھنے سے متعلق صیہونی حکومت کے اقدام پر کڑی تنقید کی ہے۔
فلسطین سے ہی ایک خبر یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے غرب اردن میں شعفاط کیمپ پر حملہ کر کے متعدد نوجوان فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہےکہ اس وقت 6 ہزار 4 سو فلسطینی جن میں 62 عورتیں اور 300 بچے اور نوجوان شامل ہیں غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید ہیں۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے خبردار کیا ہےکہ غزہ کے جاری محاصرے سے اس علاقے میں صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی۔
تحریک حماس کے رکن خلیل حیہ نے بدھ کے روز غزہ کے المیے کی طرف اشارہ رتے ہوئے کہا کہ غزہ کا محاصر اگر یونہی جاری رہا تو حالات بہت بھیانک ہو جائیں گے اور پوری صورت حال کی ذمہ داری غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ عالمی برادری اور فلسطین کی خود مختار انتظامیہ ہے۔
ادھر فلسطینیوں کی امداد کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ کے بہتر فی صد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔
فلسطینی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق عالمی امدادی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کی وجہ سے علاقے کی اقتصادی اور انسانی صورتحال انتہائی بحرانی ہو گئی ہے۔اسرائیل نے عالمی قوانین اور ضابطوں کو پامال کرتے ہوئے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی ناخالص اندرونی پیداوار میں پچاس فی صد کمی ہوئی ہے اور بے روزگاری کا تناسب پینتالیس فی صد تک پہنچ گیا ہے۔عالمی امدادی ادارے کے مطابق غزہ کے اسی فی صد لوگ باہر سے آنے والی امداد کے سہارے زندہ ہیں جس میں زیادہ تر غذائی امداد ہوتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق غزہ کی چالیس فی صد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔

ٹیگس