امام موسی کاظم علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کا غم
فرزند رسول حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شب شہادت پر پورا اسلامی جمہوریہ ایران سوگوار و عزادار ہے
فرزند رسول حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شب شہادت کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران، عراق، پاکستان ، ہندوستان اور دنیا کے مختلف دیگر ممالک میں عاشقان اہلبیت اطہار (ع) مجالس غم برپا کر کے حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پر اشک عزا بہا رہے ہیں-
ایران کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں مجالس عزا کا سلسلہ جاری ہے۔ مشہد مقدس میں امام حضرت امام رضا علیہ السلام اور قم میں جناب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم مطہر میں سوگواروں کی بہت بڑی تعداد مجالس عزا اور نوحہ و ماتم برپا کر کے دونوں عظیم ہستیوں کو ان کے پدر بزرگوار کا پرسہ دے رہی ہے-
اسی مناسبت سے عراق کے شہر کاظمین میں لاکھوں عزادار موجود ہیں جو سینہ زنی اور نوحہ خوانی کر رہے ہیں اور اشک غم بہا رہے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں زائرین، عراق کے مختلف شہروں سے پیدل چل کر کاظمین پہنچے ہیں جبکہ دنیا کے مختلف ملکوں سے بھی ہزاروں سوگوار کاظمین پہنچے ہیں اس موقع پر کاظمین میں جہاں امام موسی کاظم علیہ السلام کا روضہ اقدس واقع ہے، سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
امام موسی کاظم علیہ السلام بانی مکتب جعفریہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند تھے۔ آپ نے اپنے والد بزرگوار کے زیر سایہ تربیت پائی۔ آپ نے تقریبا پینتیس سال تک مسلمانوں کی امامت کا فریضہ انجام دیا اور ان برسوں کے دوران زیادہ تر قیدخانوں میں رہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے دور میں عباسی حکمرانوں کا اہل بیت عصمت و طہارت کے بارے میں رویہ بہت سخت اور ظالمانہ تھا لیکن اس کے باوجود امام موسی کاظم علیہ السلام صدائے حق بلند اور لوگوں کی رہنمائی کرتے رہے۔
امام موسی کاظم علیہ السلام نے مسلمانوں کو سیاسی و سماجی طور پر آگاہ و بیدار کرنے کی کوشش کی اور انھیں عباسی حکمرانوں کی بدعنوانیوں سے آگاہ کیا۔ وہ بنی عباس کے حکمرانوں کے اقدامات اور روش کو اسلامی اقدار کے منافی سمجھتے تھے۔ عباسی خلیفہ ہارون نے کہ جو نہیں چاہتا تھا کہ عوام امام موسی کاظم علیہ السلام کے علم و فضیلت کے بحر بیکراں سے فیضیاب ہوں، پچیس رجب المرجب سن ایک سو تراسی ہجری قمری کو ایک سازش کے تحت آپ کو قید خانے میں زہر دے کر شہید کر دیا۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر مبارک پچپن سال تھی۔