شام عالمی ترک اسلحہ کانفرنس کا چیئرمین
امریکہ اور صیہونی حکومت کی مخالفت کے باوجود شام اقوام متحدہ سے وابستہ عالمی ترک اسلحہ کانفرنس کا ایک ماہ کے لئے چیئرمین بنے گا۔
اقوام متحدہ سے وابستہ عالمی ترک اسلحہ سے متعلق کانفرنس اٹھائیس مئی کو جنیوا میں منعقد ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ سے وابستہ عالمی ترک اسلحہ سے متعلق یہ کانفرنس پینسٹھ اراکین پر مشتمل ہے جو تمام اراکین کے درمیان مساوات و برابری کی بنیاد پر عمل کرتی ہے۔ شام ایسی حالت میں اس کانفرنس کا صدر بننے جا رہا ہے کہ امریکہ نے شام کو ایک ماہ کے لئے یہ عہدہ دیئے جانے کی شدید مخالفت۔
امریکی مخالفت کے باوجود شام کو اس کانفرنس کا چیئرمین ملک بنایا جانا عالمی سطح پر شام کی بشار اسد حکومت کی بڑی کامیابی اور ان کی حکومت پر عالمی برادری کے اعتماد کی علامت ہے۔
کیمیائی مواد کو ختم کرنے کے سلسلے میں عالمی برادری کے ساتھ آنے میں شام کی جانب سے اپنے معاہدے پر مکمل طور پر عملدرآمد اس بات کا باعث بنا ہے کہ عالمی برادری نے بین الاقوامی سیکورٹی سے متعلق ایک اہم کانفرنس کی صدارت، شام کے سپرد کئے جانے پر دمشق کی حکومت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ترک اسلحہ کے سلسلے میں عالمی اداروں کے ساتھ شام کے تعمیری تعاون کے باوجود مغربی ملکوں کی جانب سے شام پر اس بات کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا کہ اس نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔
شام کی جانب سے ترک اسلحہ عالمی کانفرنس کی صدارت عالمی برادری کے لئے اس اہم سیاسی پیغام کی حامل ہے کہ شام میں بشار اسد کی قانونی حکومت نہ صرف شامی عوام کی حمایت بلکہ عالمی مقبولیت کی بھی حامل ہے اور مغربی ممالک، شام کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کر کے عالمی سطح پر اس ملک کی پوزیشن متاثر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔