غاصب صیہونی امن کے خلاف ہیں
فلسطین کی محدود خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں نے ثابت کر دیا کہ وہ نہیں چاہتی کہ مشرق وسطی میں امن قائم ہو۔
فلسطین کی محدود خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے حریک فتح کی مرکزی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ غرب اردن، غزہ اور بیت المقدس سخت دور سے گذرے ہیں اور یہ سخت دور غزہ پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت سے پورا ہو گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ غاصب صیہونی صرف جنگ و جدال کے خواہاں ہیں جبکہ مظلوم فلسطینی صرف اپنی امنگوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محمود عباس نے کہا کہ تحریک فتح، فلسطین کی اسلامی مزامحتی تحریک حماس کے ساتھ مصالحت کے لئے آمادہ ہے دوسری جانب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے منگل کو غزہ پر تین بار بمباری کی۔ حالیہ چار برسوں کے دوران غاصب صیہونی حکومت نے غزہ پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے۔
فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے بھی غزہ پر صیہونی حکومت کے ہوائی حملوں کے جواب میں غلاف غزہ سے موسوم اطراف کے صیہونی ٹھکانوں کو دسیوں میزائلوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا۔دریں اثنا واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی جارحیت میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ناجی میسرہ عبداللہ غنیم نامی یہ فلسطینی نوجوان دو ہفتے قبل غزہ کے علاقے میں واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں زخمی ہو گیا تھا۔ اگر چہ فلسطین کی وزارت صحت نے واپسی مارچ پر صیہونی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو اٹھارہ بتائی ہے تاہم مختلف ذرائع ابلاغ اور رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایک سو پچّیس سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ تیرہ ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فلسطینیوں کے واپسی مارچ کا سلسلہ تیس مارچ سے جاری ہے۔