Jul ۰۱, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۹ Asia/Tehran
  • امریکہ کی سینچری ڈیل پر انتباہ

بیرون ملک مقیم فلسطینیوں نے امریکہ کی سینچری ڈیل اور مختلف شعبوں میں اس سے پیدا ہونے والے خطرات پر انتباہ دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ فلسطینی قوم سمیت پوری امت مسلمہ سینچری ڈیل کا مقابلہ اور اسے شکست دینے کی توانائی رکھتی ہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق بیرون ملک مقیم فلسطینیوں نے ترکی کے شہر استنبول میں دوسری کانفرنس کے اختتامی بیان میں بیت المقدس کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری دنیا کے عوام میں ترغیب و سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ اقدامات امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کی مزید تنہائی کا باعث بنیں گے۔

بیرون ملک فلسطینی عوام کی کانگریس کے وفد نے عرب عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے میں عجلت پسندی کی مخالفت کرتے ہوئے اس غاصب حکومت کے ساتھ امن کے خواہاں فریقوں پر دباؤ ڈالیں اور فلسطینی امنگوں کے منافی اقدامات کا مقابلہ کریں۔

دوسری جانب سینچری ڈیل سے موسوم امریکی سازشی منصوبہ، صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو اور صیہونی کابینہ کے درمیان اختلاف کا باعث بنا ہے۔

امریکہ کے اس سازشی منصوبے کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کو واپسی کا کوئی حق نہیں ہو گا جبکہ فلسطینی عوام صرف غزہ اور غرب اردن تک کے علاقوں کے ہی مالک ہوں گے۔

اس منصوبے میں فلسطینیوں کو بہت معمولی مراعات دی گئی ہیں اس کے باوجودغاصب صیہونی عناصر اس سلسلے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔

صیہونی حکومت کے اخبار معاریو نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ فلسطینیوں کو سینچری ڈیل کے تحت دی جانے والی مراعات پر غاصب صیہونیوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

صیہونی کابینہ میں سینچری ڈیل سے پائے جانے والے اختلاف کی ایک وجہ بیت المقدس کے اطراف میں غیرقانونی صیہونی آبادی کے علاقوں سے غاصب صیہونیوں کا انخلا کا مسئلہ ہے۔

اخبار اسرائیل ٹوڈے نے اعلان کیا ہے کہ سینچری ڈیل منصوبے پر فلسطینیوں کی مخالفت سے اس سلسلے میں مذاکرات سے متعلق امریکی ٹیم کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔

یہ ایسے میں ہے کہ فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے امریکی صدر کے مشیر جرڈ کوشنر اور مختلف عرب ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ امن مذاکرات کی تجویز کو مسترد کر دیا۔

ایک امریکی وفد نے علاقے کے اپنے حالیہ دورے میں اس سلسلے میں گروہی مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی اور مصر کے ذریعے اس تجویز کو محمود عباس تک منتقل کیا گیا تھا جسے انھوں نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس طریقے سے فلسطینیوں کو سینچری ڈیل منصوبے میں گھسیٹنے کی ایک امریکی کوشش ہے۔

ٹیگس