داعش نے عبدالرشید دوستم پر حملے کی ذمہ داری قبول کی
نائب افغان صدر عبدالرشید دوستم پر کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملہ ہوا جس میں 11 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تاہم نائب صدر اس حملے میں محفوظ رہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے نائب صدر عبد الرشید دوستم ترکی میں جلا وطنی ترک کر کے کل حامد کرزئی ایئرپورٹ کابل پہنچے جہاں اعلیٰ حکام اور حامیوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا تاہم جیسے ہی نائب صدر کا قافلہ اپنی منزل کی جاب روانہ ہوا ایک زوردار دھماکے سے فضا گونج اٹھی جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے جن میں سے 12 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ حملے کی ذمہ داری دہشتگرد گروہ داعش نے قبول کی۔
دھماکا اتنا زوردار تھا کہ ایئرپورٹ کے تمام شیشے ٹوٹ گئے اور ہر طرف افرا تفری مچ گئی۔ عبدالرشید دوستم کو 2014 میں افغانستان کا پہلا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا تاہم انہیں جنگی جرائم کے باعث 2017 میں کابل کو خیر باد کہنا پڑا تھا۔ اس کے باوجود ان سےعہدہ واپس نہیں لیا گیا تھا۔ افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر عبدالرشید دوستم ترکی میں ایک سال سے زائد عرصے کی جلاوطنی کی زندگی ختم کرکے کابل پہنچے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں شمالی افغانستان کے بعض شہروں میں دوستم کے حامیوں نے اُن کی وطن واپسی کے لیے کئی مظاہرے کیے تھے ۔ طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو نکیل ڈالنے کے لیے بھی اشرف غنی اپنے حلیف عبدالرشید دوستم کی واپسی کے خواہاں تھے۔ عبد الرشید دوستم اپنے جنگجو جانبازوں کے ساتھ طالبان اور داعش کے خلاف جنگ کے لیے شہرت رکھتے ہیں جب کہ افغان وار میں انہوں نے روس کی جانب سے حصہ لیا تھا۔