Aug ۱۲, ۲۰۱۸ ۰۹:۲۰ Asia/Tehran
  • حضرت امام محمد تقی (ع) کی شہادت کا سوگ

فرزند رسول حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کی المناک شہادت کے غم میں پورا ایران سوگوار و عزادارہے۔

فرزند رسول حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی تاریخ شہادت مورخین نے آخر ذیقعدہ لکھی ہے چنانچہ آج 29 ذیقعدہ کو ایران سمیت پوری دنیا میں آپ کی شہادت کا غم منایا جا رہا ہے- اسی مناسبت سے پورےایران میں مجالس عزا اور نوحہ و ماتم کا سلسلہ جو کل رات سے شروع ہوا تھا آج رات تک جاری رہے گا- ایران اور دنیا کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے زائرین  مشہد مقدس میں آپ کے والد بزرگوار حضرت امام رضا علیہ السلام اور قم المقدسہ میں آپ کی پھوپھی حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کو اس المناک شہادت پر پرسہ پیش کر رہے ہیں-

نویں امام اور آسمان عصمت و طہارت کے گیارھویں درخشاں ستارے حضرت امام محمد تقی علیہ السلام  220 ہجری قمری کو حکام وقت کے جور و ستم کے تحت شہید ہوگئے اور امامت کی سنگین ذمہ داری آپ کے فرزند حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے کندھوں پر آن پڑی۔

آپ کا اسم گرامی محمد، ابوجعفر کنیت، اور تقی علیہ السّلام  وجوّاد علیہ السّلام دونوں مشہور لقب تھے- اسی لیے آپ امام محمد تقی علیہ السّلام کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں .چونکہ آپ سے پہلے حضرت امام محمد باقر علیہ السّلام کی کنیت ابو جعفر ہوچکی تھی اس لیے کتابوں میں آپ کو ابو جعفر ثانی اور دوسرے لقب کو سامنے رکھ کر حضرت جوّاد بھی کہا جاتا ہے .

آپ کے والد بزرگوار حضرت امام رضا علیہ السّلام تھے اور والدہ معظمہ کا نام جناب سبیکہ یا سکینہ علیہ السّلام تھا .

حضرت امام محمد تقی علیہ السّلام کو کمسنی ہی میں مصائب اور پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیارہوجانا پڑا .آپ کو بہت کم ہی اطمینان اورسکون کے لمحات میں باپ کی محبت ، شفقت اورتربیت کے سائے میں زندگی گزارنے کا موقع مل سکا

آپ (ع)کی عمرمبارک صرف پانچ برس تھی جب حضرت امام رضا علیہ السّلام مدینہ سے خراسان کی طرف سفرکرنے پرمجبور ہوئے تو پھرزندگی میں ملاقات کا موقع نہ ملا امام محمد تقی علیہ السّلام سے جدا ہونے کے تیسرے سال امام رضا علیہ السّلام کی شھادت ہوگئی .

امام محمد تقی علیہ السّلام اخلاق واوصاف میں انسانیت کی اس بلندی پر تھے جس کی تکمیل، رسول اور آل رسول (ص) کا طرۂ امتیاز تھی کہ ہر ایک سے جھک کر ملنا . ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرنا مساوات اور سادگی کو ہر حالت میں پیش نظر رکھنا. غربا کی پوشیدہ طور پر خبرگیری کرنا اوردوستوں کے علاوہ دشمنوں تک سے اچھا سلوک کرتے رہنا ، مہمانوں کی خاطر داری میں انہماک اورعلمی اورمذہبی پیاسوں کے لیے چشمہ فیض جاری رکھنا آپ کی سیرت زندگی کے نمایاں پہلو تھے.

29ذی القعدہ 220ھ میں پچیس سال کی عمر میں معتصم نے آپ کو زہر سے شہید کردیا اور آپ اپنے جدِ بزرگوار حضرت امام موسیٰ کاظم  (ع) کے پاس کاظمین میں دفن ہوئے-

سحرعالمی نیٹ ورک غم و اندوہ کے اس موقع پر اپنے تمام سامعین، ناظرین اور کرم فرماوں کی خدمت دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہے۔

ٹیگس