عید مباہلہ مبارک
مباہلہ نہ صرف حضور سرور کائنات کے لئے ایک تاریخی فتح قرار پایا بلکہ رہتی دنیا تک آیہ مباہلہ کے ذریعہ یہ بھی واضح ہو گیا کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام سے مراد کون لوگ ہیں۔
24ذی الحجہ وہ مبارک و مسعود تاریخ ہے جس میں پیغمبر اسلام و اہلبیت اطہار علیھم السلام کو نصارٰی نجران پر تاریخی فتح حاصل ہوئی اور اسے روز مباہلہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جہاں سچائی کی جھوٹ پر واضح فتح ہونے کے ساتھ یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حقیقت میں سچے کون ہیں اور ایسے سچے کون ہیں جنہیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھ لے کر گئے اور ان کی صداقت کا کلمہ نصارٰی نجران کے علماء و دانشوروں نے یہ کہہ کر پڑھا کہ ہرگز ان سے مباہلہ نہ کرنا کہ میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ پہاڑوں کو اشارہ کر دیں تو پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیں۔
عامر بن سعد بن ابی وقاص سعد بن ابی وقاص سے نقل کرتے ہیں کہ جب آیت فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءکُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءکُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَکُمْ... نازل ہوئی، تو رسول خدا(ص) نے علی، فاطمہ اور حسن و حسین(ع) کو بلایا اور فرمایا، "اللهم هؤلاء اهل بیتی" یعنی اے پروردگار! یہ میرے اہل بیت ہیں۔(6) خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم اس در سے وابستہ ہیں، اس گھر سے وابستہ ہیں جس نے اسلام کو تاریخی فتح دلائی اور جس گھر کے افراد کی عظمت و جلالت اتنی تھی کہ لاکھ حیلوں اور حربوں کے باجود نصارائے نجران کی نہ چل سکی اور انہوں نے اہلبیت اطہار علیھم السلام کی صداقت و عظمت کا کلمہ پڑھا۔
مباہلہ کا ایک اہم پیغام یہی ہے کہ زبانی دعوے و لن ترانیوں سے دشمن کو پسپا نہیں کیا جا سکتا بلکہ اپنے کردار کو اتنا وزنی بنانے کی ضرورت ہے کہ دشمن بھی حقانیت کے اعتراف پر مجبور ہو جائے۔
عید مباہلہ پر سحر عالمی نیٹ ورک اپنے تمام سامعین،ناظرین اورکرم فرماؤں کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہے۔