Sep ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۲:۳۷ Asia/Tehran

 یمن پر سعودی اتحاد کی جاری جارحیت کی وجہ سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، یمن میں جنگی جرائم کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

سعودی عرب نے امریکا اوراسرائیل کی حمایت  سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔

یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔

 سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے.

یمن پر مسلط کردہ جنگ میں سعودی عرب کو دس ممالک کی حامیت حاصل ہے لیکن یمن پر مسلط کردہ جنگ کے چار سال گزرنے کے باوجود سعودی عرب اس ظالمانہ  اور غیر منصفانہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

2 کروڑ 80 لاکھ افراد پر مشتمل یمنی آبادی جنگ کے باعث بدترین انسانی بحران کا شکار ہے ، جہاں 84 لاکھ افراد بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 2 کروڑ 20 لاکھ افراد امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

یمنی فورسز اور رضاکار فورسز، سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے مقابلے میں زبردست مزاحمت کر رہے ہیں۔ 

ٹیگس