خان الاحمر کی مسماری سے صیہونی حکومت کی پسپائی
مشرقی بیت المقدس کے گاؤں خان الاحمر کے باشندوں اور دیگر علاقوں کے فلسطینیوں اور اسی طرح غیر ملکی سرگرم کارکنوں کی جانب سے مذکورہ گاؤں کی مسماری کو روکنے کے لئے دئے جانے والے دھرنے سے خوف زدہ ہو کر صیہونی حکومت نے اپنے فیصلے سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔
صیہونی فوجی خان الاحمر گاؤں کو مسمار کرکے یہاں بسنے ولے فلسطینیوں کو جبری طورپر بے گھر کرنا چاہتے ہیں۔ مشرقی بیت المقدس میں واقع فلسطینیوں کے اس گاؤں کی مسماری سے سیکڑوں فلسطینی بے گھر ہوجائیں گے اور غرب اردن نیز مشرقی بیت المقدس سے اس گاؤں کا رابطہ عملی طورپر منقطع ہوجائے گا۔
المیادین ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے دفتر سے کہا گیا ہے کہ خان الاحمر گاؤں کی مسماری فی الحال ملتوی کردی گئی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ دیگر راستوں کی تلاش کے لئے کیا گیا ہے۔
اس درمیان حائل دیوار اور صیہونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف مہم چلانے والے استقامتی گروپ کے سربراہ ولید عساف نے خان الاحمر گاؤں کی مسماری کو ملتوی کرنےاسرائیل کے اعلان پر شکوک وشبہات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے دھرنے کے لئے جتنے بھی ضروری اقدامات ہیں وہ انجام دئے جائیں گے اور اس کام کے لئے کیمپ اور خیمے لگانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
صیہونی حکومت کی عدالت نے گذشتہ مئی کے مہینے میں خان الاحمر کے فلسطینی باشندوں کو نکال دئے جانے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو اس علاقے سے نکال باہر کرکے ان کے مکانات کو مسمار کردیا جائے یہ فلسطینی وہ قبائلی ہیں جنھیں انیس سو ترپن میں صحرائے نقب سے نکال دیا گیا اور وہ خان الاحمر علاقے میں آباد ہوگئے تھے۔