آل سعود میں اقتدار کی رسہ کشی عروج پر
احمد بن عبدالعزیز جو ولی عہد محمد بن سلمان کے کھلے ناقد ہیں، ایک ہفتہ پہلے وطن واپس پہنچے جہاں شہزادہ خالد بن بندر، خالد بن سلطان اور مقرن بن عبدالعزیز سمیت شاہی خاندان کی اہم شخصیات نے ان کا استقبال کیا۔
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اپنے بھائی کے ساتھ ایئرپورٹ پر چچا کے استقبال کے لیے موجود تھے لیکن چچا نے دونوں بھتیجوں کے ساتھ کوئی تصویر بنوانے سے گریز کیا۔ احمد بن عبدالعزیز جانتے ہیں کہ ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے محمد بن سلمان کی تصویر سلطنت اور شاہی خاندان کو کیا پیغام دے سکتی ہے چنانچہ احمد بن عبدالعزیز اس پیغام سے بچ کر نکل گئے۔
احمد بن عبدالعزیز نے وطن واپسی سے پہلے برطانیہ اور امریکا سے ضمانت لی ہے کہ انہیں سعودی عرب میں تحفظ حاصل رہے گا۔ واپسی سے پہلے احمد بن عبدالعزیز نے شاہی خاندان کے ناراض اور خودساختہ جلاوطن ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ ریاض پہنچ کر انہوں نے شاہی خاندان کے سینئر ارکان، جو ولی عہد سے بدظن اور ناراض ہیں، ان سے بھی ملاقاتیں کیں۔
جرمنی میں خودساختہ جلاوطن شہزادہ خالد بن فرحان کا کہنا ہے کہ احمد بن عبدالعزیز اور مقرن بن عبدالعزیز ہی شاہی خاندان کا وقار بحال کرسکتے ہیں جو جمال خاشقجی کے قتل کے بعد داغدار ہوچکا ہے۔
کرپشن کے نام پر گرفتار ہونے والے کئی شہزادے آج بھی قید میں ہیں۔ کچھ کو جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ کچھ اپنے گھروں میں نظربند ہیں اور نگرانی کے لیے انہیں خصوصی چھلّے پہنا دیے گئے ہیں جس سے ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
احمد بن عبدالعزیز اقتدار پر قبضے کی کوشش ابھی سے نہیں کر رہے بلکہ یہ کوشش محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے ہی شروع ہوگئی تھی جب احمد بن عبدالعزیز نے دعویٰ کیا تھا کہ علما انہیں بادشاہ بنانے پر تیار ہیں اور 8 سینئر ترین شہزادے بھی ان کے ساتھ ہیں۔ یہ کوشش صرف محمد بن سلمان کے خلاف نہیں بلکہ شاہ سلمان کے خلاف بھی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے سگے لیکن ناراض بھائی احمد بن عبدالعزیز کی اچانک وطن واپسی، 11 ماہ سے گرفتار خالد بن طلال کی رہائی، جمال خاشقجی کے قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ سعود القحطانی کی دورانِ تفتیش پُراسرار ہلاکت کی اطلاعات اور شاہ سلمان کے اندرونِ ملک دورے نے ایک بار پھر آل سعود میں غیر معمولی کشمکش اور اقتدار کی لڑائی کے اشارے دینے شروع کردیے ہیں۔