سینچری ڈیل قبول نہ کرنے پر تاکید
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ استقامتی محاذ اور فلسطینی عوام امریکی منصوبے سینچری ڈیل کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ استقامتی محاذ اور فلسطینی عوام امریکی منصوبے سینچری ڈیل کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے اور اس کو ناکام بناکر رہیں گے۔
زیاد نخالہ نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اسرائیل مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سینچری ڈیل کا مقصد فلسطین کے مسئلے کو طاق نسیاں کے حوالے کردینا اور صیہونی حکومت کی مرضی کے مطابق صورتحال کو آگے بڑھانا ہے۔
تحریک جہاد اسلامی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ جیسے بھی ہو صیہونی حکومت کے ناجائز مقاصد پورے ہوتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی فلسطینی عوام کا حامی رہا ہے اور وہ بدستور فلسطینی کاز اور استقامتی محاذ کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
زیاد النخالہ نے کہا کہ سینچری ڈیل علاقے کے بارے میں ایک نئی سازش اور خطے میں دہشت گردی پھیلانے کا ایک نیا منصوبہ ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کا یہ منصوبہ اسی وقت سے شکست سے دوچار ہوگیا جب انہوں نے اسے پیش کیا تھا کیونکہ اس منصوبے کے سامنے آنے کے بعد سے اب تک خطے میں کوئی بھی چیز تبدیل نہیں ہوئی ہے۔
تحریک جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے استقامتی محاذ کی طاقت میں اضافے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ استقامتی محاذ چیلنجوں کے مقابلے میں اور زیادہ مستحکم ہوتا ہے اور خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ نئے نئے وسائل و ہتھیار تیار کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ استقامتی فورسز نے میدان میں اپنی طاقتور موجودگی کے ذریعے علاقے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے۔
اس درمیان صیہونی فوجیوں نے اپنے جارحانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک بار پھر غرب اردن کے مختلف علاقوں پر حملہ کیا ہے۔ صیہونی فوجیوں نے پیر کی صبح غرب اردن کے شہروں رام اللہ اور بیت لحم پر حملہ کرکے بیس سے زائد فلسطینیوں کو بلا سبب گرفتار کرلیا۔
صیہونی فوجیوں نے رام اللہ میں کوبر اور برھام علاقے کے راستے کو بھی بند کردیا صیہونی حکومت کی جیلوں میں اس وقت چھے ہزار سے زائد فلسطینی شہری قید ہیں جن میں دوسو پچاس بچے اور چوّن فلسطینی خواتین بھی شامل ہیں۔