سعودی ولیعہد کے دورہ پاکستان کی مخالفت
پاکستان میں سعودی ولیعہد کے دورہ اسلام آباد کی مخالفت کا دائرہ آہستہ آہستہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے اپنے ایک انٹرویو میں سعودی ولی عہد کے متوقع دورہ پاکستان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سربراہان مملکت اور اہم سرکاری شخصیات کے دورہ جات ہوتے رہتے ہیں، لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ یہ شخص عالمی سطح پر متنازع حیثیت رکھتا ہے، یہ شخص تو براہ راست ہزاروں لوگوں کے قتل میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی جمال خاشقجی کا قتل دیکھ لیں، آپ یمن میں قتل عام دیکھ لیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس متنازعہ شخص کا پاکستان آنا مناسب نہیں۔ اس سے یہاں کے عوام میں بے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا اب تک اسلامی ممالک کیساتھ تعلقات کا جو سلسلہ ہے وہ بہت پیچیدہ رہا ہے، سعودی عرب دوسرے ممالک میں تعلقات کی آڑ میں مداخلت کرتا ہے، اپنا نظریہ تھوپنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ چیز خطرناک اور ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔
علامہ سید عبدالحسین کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کی شخصیت متنازع ہے ان کی آمد پر وہ طبقات جو سعودی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں وہ سڑکوں پر آسکتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی اکثریت امت مسلمہ میں سعودی عرب سے زیادہ ایران کے کردار کو مثبت انداز میں دیکھتی ہے۔ ایران کا امت مسلمہ کے مفادات میں دوٹوک موقف، امریکہ اور اسرائیل کے سامنے نہ جھکنا، بے داغ قیادت اور دیگر چیزیں ایسی ہیں، جو سعودی عرب میں نہیں۔
واضح رہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان 16 فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔ محمد بن سلمان دو روزہ دورے کے دوران اسلام آباد میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق دورے کے اختتام پر وہ ملائیشیا روانہ ہو جائیں گے۔