داعش کا رخ افغانستان کی جانب
داعش کے شدت پسندوں کی بڑی تعداد افغانستان جانے لگی ہے۔
شام اور عراق میں پسپائی اختیار کرنے اورنام نہاد خلافت کے خاتمے کے بعد امریکی حمایت یافتہ دہشتگرد گروہ داعش کے عسکریت پسندوں کا بڑے پیمانے پر افغانستان جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قدم جمانے اور حملوں کو جاری رکھنے کے لیے دہشتگردوں اور شدت پسندوں کی بڑی تعداد افغانستان جا رہی ہے۔
نام نہاد خلافت کے خاتمے کے بعد داعش کے دہشتگرد علاقائی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے تگ و دو میں مصروف ہیں اورافغانستان میں چند حملوں میں داعش کے کردار بھی سامنے آئے ہیں۔
افغانستان میں موجود داعش میں یورپی شدت پسنداور دہشتگرد بھی شامل ہو چکے ہیں جن میں کئی برطانوی اور فرانسیسی شہری بھی ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی و امریکی اتحاد کے حمایت یافتہ دہشتگرد اور تکفیری ٹولے داعش کا سرغنہ ابوبکر البغدادی کئی سال تک خفیہ مقام پر روپوش رہنے کے بعد پہلی بار ویڈیو کے ذریعے منظر عام پرآیا ہے 40 سکینڈ کے قریب اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ داعش کا سرغنہ بندوق کے ساتھ دیوار کیساتھ بیٹھا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ داعش کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے ہلاک ہونے سے متعلق خبریں متعدد بار آ چکی ہیں ۔ پہلی بار 6 ستمبر 2014 کو ایک ہوائی حملے میں اس کے مارے جانے کی بات سامنے آئی تھی ۔ اس کے بعد 27 اپریل 2015 کو شام میں ایک حملے میں زخمی ہونے کے بعد اس کی ہلاکت کی خبریں آ رہی تھیں ۔ پھر 12 اکتوبر 2015 کو عراق اور شام کے سرحدی علاقے میں اس کے مارے جانے کی خبر سننے کو ملی تھیں۔ اس کے بعد 11 جون 2017 کو شام کے رقہ میں ایک ہوائی حملے میں بغدادی کے مارے جانے کی بات کہی گئی تھی ۔