کیا سعودی عرب میں شیعہ ہونا جرم ہے؟ دل دھلا دینے والا ویڈیو
آل سعود کی حکومت نے گزشتہ ہفتے سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور انٹرنیٹ پر حکومت کے خلاف کمنٹس دینے کے جرم میں گرفتار کئے گئے 32 شیعہ علماء اور دینی طلاب سمیت 37 افراد کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے سرقلم کر کے شہید کر دیا ۔
سعودی شاہی حکومت نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین بلکہ کسی بھی بہانے سے سزائے موت پانے والے قیدیوں کے لئے عدالت کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں حتی غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کے مطابق 2011ء سے 2018ء کے درمیان گھریلو کام کاج کے لئے سعودی عرب جانے والے 103 انڈونیشی محنت کشوں کا مختلف جرائم میں سر کاٹ دیا گیا تھا۔
سعودی عرب میں عنقریب 25 دیگر سعودی شہریوں کے سرقلم کئے جانے کا امکان ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے اپنے عوام کی سرکوبی کا سلسلہ جاری ہے تاہم انسانی حقوق کے دعویدار اور انسانیت کے علمبردار سمیت پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔