امریکا اور افغان طالبان کے مذاکرات تعطل سے دوچار
افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات فوجی انخلا کے معاملے پر اتفاق نہ ہونے کے باعث جمود کا شکار ہیں۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کا چھٹا دور جاری ہے ، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق امریکا فوجی انخلا کے بنیادی معاملے پرگفتگو سے گریز کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ غیرملکی افواج کے انخلا کے معاملے پر ایسے ٹائم ٹیبل پرمعاہدہ ہوجائے جو دونوں فریقین کے لیے قابل قبول ہو لیکن ابھی تک یہ معاملہ ممکن نہیں ہوسکا ہے ۔
طالبان ترجمان نے واضح کیا کہ اگرمذاکرات کے اس دورمیں کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے تو قریب آنے کے بجائے امن دور ہوجائے گا ۔
واضح رہے کہ قطر مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے اور یہ مذاکرات کا چھٹا دور ہے جو شکست سے دوچار ہونے کے دھانے پر ہے۔
مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ، افغانستان میں دہشت گردی سے مقابلے اور اس ملک کے دفاع کے بہانے سے سترہ سال سے زیادہ عرصے سے افغانستان میں موجود ہے اور اسے مسلسل شکست و ناکامی کا سامنا ہے اس کے باوجود وہ اس ملک سے اپنے فوجیوں کے نکالے جانے کو، افغانستان پر دہشت گردوں کے تسلط اور اپنی نام نہاد کامیابیوں پر پانی پھر جانے کا باعث قرار دے رہا ہے-
امریکہ یہ دعوی ایسی حالت میں کر رہا ہے کہ افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی ، اس ملک میں کشیدگی ، دہشت گردانہ کارروائیوں میں شدت اور افغان شہریوں کے بڑے پیمانے پرقتل عام کا باعث بنی ہے۔