شام میں ادلب کو آزاد کروانے کی کارروائی کا آغاز
شام کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ شمالی شام میں ادلب کو آزاد کرائے جانے کا آپریشن شروع ہو گیا ہے اور شام کی مسلح افواج کے عزم و ارادے کی بدولت ہونے والے اس آپریشن میں مغربی سازشیں اور تکفیری گروہ کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر سکیں گے۔
سیریا نیوز کی رپورٹ کے مطابق شام کے وزیر اعظم عماد خمیس نے کہا ہے کہ دمشق نے امریکہ کی سرکردگی میں مغربی سامراج کے مقابلے میں نئی اقتصادی جنگ شروع کر دی ہے۔انھوں نے کہا کہ شام، امریکی محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہا ہے وہ محاصرہ جو اقتصادی دباؤ اور دمشق حکومت کے خلاف شامی عوام کو اکسانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
شام کے وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے محاصرے کا مقابلہ کرنا خود ایک جنگ ہے جو درآمداتی اور غیر درآمداتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے غیر معمولی اقدامات کی متقاضی ہے، سرمایہ کاری کے مختلف طریقوں اور ملک کے سرمائے کے استعمال کے بارے میں نظرثانی کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
دریں اثنا شامی مخالفین سے مذاکرات کرنے والے وفد کے سربراہ کے سابق سیکریٹری خالد المحامید نے اتوار کی رات اعلان کیا ہے کہ جبہت النصرہ دہشت گرد گروہ، کیمیائی ہتھیاروں اور دور مار میزائیلوں سے لیس ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق المحامید نے کہا ہے کہ جبہت النصرہ دہشت گرد گروہ ادلب میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرسکتا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن احمد کاظم نے بھی حال ہی میں خبر دی تھی کہ جبہت النصرہ دہشت گرد گروہ، شمالی شام میں واقع صوبے ادلب میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔
واضح رہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے شام کے مختلف علاقوں منجملہ حلب، خان شیخون اور غوطہ شرقی میں اب تک کئی بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا جا چکا ہے اور ان دہشت گردوں نے ان ہتھیاروں کے استعمال کا ذمہ دار دمشق حکومت کو قرار دینے کی کوشش بھی کی ہے تاکہ شام پر مغرب کے حملے کی راہ ہموار کی جاسکے۔
بیشتر ماہرین نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا ذمہ دار شامی حکومت کو قرار دیئے جانے کی کوشش کو رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور حقیقت کو تبدیل کرکے پیش کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے اس لئے کہ شام میں دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوج کو مسلسل کامیابیاں حاصل ہوتی رہی ہیں اور یہ کامیابیاں ایران کی فوجی مشاورت اور روس کی فوجی حمایت کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہیں اور ان کامیابیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ شام میں دہشت گردوں کی بساط لپیٹ کر رکھ دی گئی ہے اور جو دہشت گرد باقی بچے بھی ہیں وہ بھی شکست و زوال سے دوچار ہو رہے ہیں۔