شامی فوج کے حوصلے بلند، شام اور روس کی ہماہنگی سے مخالفین میں ناامیدی + مقالہ
شام میں ان دنوں شمالی علاقوں کو انتہا پسندوں سے آزاد کرانے کا آپریشن جاری ہے ۔ در ایں اثنا الباب نامی اسٹرٹیجک شہر کو آزاد کرانے کی مہم پر کام شروع ہو گیا ہے۔
اسی درمیان شامی فوج کے مشہور کمانڈر سہیل حسن کی تصاویر اور ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچائے ہوئے ہے جن کا شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ہے ۔
ایک ویڈیو میں جنرل سہیل حسن ایک روسی کمانڈر کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں اور شمالی علاقوں کے شہروں کو دہشت گردوں کے قبضے ےس آزاد کرانے کی تیاری صاف طور پر محسوس کی جا سکتی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو کلپ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شام اور روس کی فوج میں کتنی مضبوط ہماہنگی ہے ۔ اس سے پہلے شامی حکومت کے خلاف بر سر پیکار گروہوں نے یہ پروپیگینڈا کیا کہ روس اور شام کی حکومتوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں تاہم زمینی سچائی جو سامنے آ رہی ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ دونوں ممالک میں زبردست ہماہنگی پائی جاتی ہے۔
ویڈیو میں جنرل سہیل حسن شامی فوج کے ساتھ روس کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم روس کے بھی شکر گزار ہیں، روس اور شام ایک ہی قوم ہے ۔
روسی کمانڈر نے بھی شامی فورسز کا شکریہ ادا کیا اور ان کے احترام میں ان کے آگے جھکے اور ان کے کمانڈر سے کہا کہ انہیں حلب کے مشرق میں واقع الباب شہر کی آزادی کے لئے بھرپور تیاری کروائیں ۔
اس شہر پر اس وقت امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کا قبضہ ہے ۔ روسی کمانڈر نے جنرل سہیل حسن سے کہا کہ اس شہر کو آزاد کرکے شامی صدر کو تحفہ دیجئے ۔ کمانڈر نے کہا کہ روس کسی بھی حالت میں شام کا ساتھ نہیں چھوڑے گا ۔
اس ویڈیو سے یہ پیغام واضح ہے کہ شامی حکومت اور فوج نے الباب ہی نہیں دیگر سبھی شہروں کو آزاد کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور الباب شہر کی آزادی ایک اہم موڑ ثابت ہوگی ۔
ان تمام چيزوں سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ شام کے خلاف علاقائی اور مغربی ممالک نے مل کر جو بھیانک سازش کی تھی وہ پوری طرح ناکام ہونے والی ہے۔