ڈیل آف سینچری کے اہداف اور مسئلہ فلسطین (چوتھا حصہ)
موضوع فلسطین کے بعد مزاحمت کو کمزور کرنا، ڈیل آف دی سینچری کا ایک دیگر ہدف ہے ۔
حالیہ برسوں میں مشرق وسطی دو گروہوں کا مشاہدہ کر رہا ہے ۔ ایک وہ گروہ جو صیہونی حکومت کے ساتھ نام نہاد امن کا حامی رہا ہے اور دوسرا وہ جو اس کے ساتھ مذاکرات کا مخالف ہے اور اس گروہ کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اپنے حقوق کی بازیابی کا تنہا راستہ مسلحانہ مزاحمت ہے ۔
2011 میں جب سے اسلامی ممالک میں عوامی تحریک شروع ہوئی ہے اور صیہونی حکومت کے اتحادی آمروں کی حکومتیں ایک کے بعد ایک سرنگوں ہونے لگیں تو حالات مزاحمت کے حق میں ہونے لگے اور وہ روز بہ روز مضبوط ہونے لگا تو شام میں بد امنی کو ہوا دے دی گئی اور اس ملک کو دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا گیا ۔
اس جنگ کا مقصد شام کی قانونی حکومت کو سرنگوں کرنا اور مزاحمت کو کمزور اور اسے ختم کرنا تھا تاہم شام میں ہونے والی جنگ میں جو چيز سامنے آئی وہ یہ ہے کہ اس ملک کی قانونی حکومت اپنے بر سر اقتدار رہی اور مزاحمت کا محاذ بھی مضبوط ہوا ۔ اس بنیاد پر ڈیل آف سینچری کا ایک اہم ہدف مشرق وسطی میں مزاحمت کو کمزور کرنا تھا ۔
اسی طرح ڈیل آف سینچری کا ایک ہدف، عرب ممالک اور اسرائیل کو نزدیک کرنا ہے اور انہیں ایران نیز مزاحمت کے مد مقابل کھڑا کرنا ہے ۔ جب سے علاقے میں اسلامی بیداری تحریک کا آغاز ہوا ہے اور دہشت گردانہ منصوبے ناکام ہوگئے ہیں تو امریکا کا ایک اہم ہدف سعودی عرب اور اسرائیل کو نزدیک کرنا اور دونوں کے درمیان جو خفیہ تعلقات ہیں انہیں برملا اور باضابطہ کرنا ہے ۔