May ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۲:۵۲ Asia/Tehran
  • سعودی ٹارچرسیلوں میں 30 ہزار سے زائد بے گناہ قیدی

اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم عدالت ملل (Nations justice) کے زیر انتظام علاقائی ممالک میں انسانی حقوق کی پامالی اور سعودی عرب کا کردار کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس سے انسانی حقوق کے ماہرین سمیت مختلف ممالک کی شخصیات نے خطاب کیا۔

اس سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے اسکالر شیخ المنتظرالحجازی نے کہا کہ غیر جمھوری حکومتوں میں انسانی حقوق کی پامالی روزمرہ کا معمول ہے، لیکن آل سعود حکومت نے جس طرح سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی کی ہے اس کی مثال دنیا میں اور کہیں نہیں ملتی۔

شیخ الحجازی نے سعودی عقوبت خانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تیس ہزار سے زائد قیدی بغیر کسی جرم و خطا کےسعودی ٹارچر سیلوں میں بند ہیں۔

سعودی عرب کے اسکالر نے شہید آیت اللہ باقر النمر کی شہادت کے بعد شیعہ علماء اور فعال سیاسی افراد کی پھانسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود حکومت نے انسانی بنیادی حقوق کی سرعام خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

شیخ الحجازی نے سعودی عرب کے اس انتقامی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ سعودی عرب کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکا جائے اور اس بارے میں سنجیدہ اقدامات انجام دیئے جائیں۔

سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی دانشور ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی مذہبی، سیاسی، سماجی، تعلیمی اور دیگر شعبوں میں ہونے والے حقوق کی پامالی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امریکہ اور سعودی عرب کو اسکا ذمہ دار ٹھرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ آل سعود پٹرو ڈالر کے بل بوتے پر پاکستان کی کمزور اقتصادی صورتحال سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے تکفیری مخالف قوتوں کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں کمزور کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

ڈاکٹر سید راشدعباس نقوی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سمیت انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سے اپیل کی کہ پاکستان میں مسنگ پرسنز اور سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک میں حکومت مخالف عناصر کی انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آوازاٹھائیں۔

ٹیگس