تخریب جنت البقیع کا سیاسی پس منظر
8 شوال 1344 ھ.ق بنام دین ، انسانیت کو ذبح کرنے والا سیاسی و گمراہ گروہ وہابی کے پیرو کار کی جسارت و وحشیانہ حملہ کا نتیجہ انہدام جنت البقیع ہے یہ عالم اسلام کے ناگوار ترین اور اندوہ ناک واقعات میں سے ایک ہے ۔
اس دن امام زمانہ عج کا قلب مبارک اور تمام محبین اہل بیت عصمت و طہارت (صلوات الله عليهم) کے قلوب مجروح ہوئے یہ دن روز عزا اور رنج و غم ہے لہذا تمام مومنین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں
جنت البقیع صرف ایک قبرستان کا نام نہیں ہے بلکہ تاریخ اسلام کا عظیم خزانہ ہے آسمان ولایت و امامت کے چار درخشاں ستاروں کی قبریں یہاں ہیں رسول اکرم ( صلى الله عليه و آله) کے چچا، زن وفرزند، اصحاب، تابعین اور دوسری شخصیات کی قبریں یہاں ہیں
بنابر این 8 شوال صرف جنت البقیع پرحملہ و ہجوم نہیں تھا بلکہ تاریخ اسلام پر ہلا بولنا اور حملہ و ہجوم تھا جنت البقیع کی تخریب نہیں تھی بلکہ اسلام محمدی کی تخریب تھی
اسلامی نہیں بلکہ سیاسی گروہ وہابی اپنے جاہلانہ ، احمقانہ ، گمراہ کن اور باطل عقائد کی وجہ سے اولیاءالہی کی قبروں اور حرم کو خراب کرتے ہیں یہ تو سبھی کو معلوم ہے لیکن ایک مہم مطلب جس کی طرف ہماری توجہ کم رہتی ہے وہ یہ ہے کہ 1750 میں ابن سعود کے ذریعے شخصی و خاندانی حکومت سعودیہ کی تشکیل ہوئی اس حکومت کی بنیاد دو چیزوں پر رکھی گئی ، شمشیر اور ترویج وہابیت
شمشیر والا کام ابن سعود کو سونپا گیا اور اشاعت وہابیت محمد بن عبد الوہاب کے ذمے کی گئی
اور 1948 میں حکومت اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی ۔ محکم شواہد و ثبوت کے مطابق ان دونوں حکومتوں کی تاسیس میں سلطنت برطانیہ کا اہم رول ہے اور حکومت اسرائیل کی تشکیل میں سلطنت برطانیہ اور سعودیہ دونوں نے بڑی محنت کی ہے
سعودیہ کی تاریخ تقریبا 267 سال ہے بہت قدیمی نہیں ہے اور اسرائیل کی تاریخ ماضی قریب ہے یعنی تقریبا 69 سال ۔
دونوں حکومتوں کا گزشتہ تاریک ہے ، ان کی اپنی ثقافت ، تہذیب اور کلچر ہے ہی نہیں
مقدس نشانیاں، بزرگوں کی یاد گاریں اور آثار قدیمہ تہذیب و کلچر کی نشاندہی کرتی ہیں ان سب چیزوں سے ثقافت ، تہذیب ، کلچر اور قوم کی بقا ہے
ان دونوں حکومتوں کا اپنا ماضی ہوتا تو ثقافت ، تہذیب ، کلچر اور یادگاریں ہوتیں اسی لئے تمام آثار خصوصا اسلامی آثار و جنت البقیع سے ان کو دشمنی و نفرت ہے ، جہاں جاتے ہیں پہلا کام تخریب کاری ہے ، ان کی ناجائز اولاد داعش بھی آخری دم تک یہی کام کر رہے ہیں
وہابی و تکفیری گروہ محمد بن عبدالوہاب کا پیرو ہے اگر محمد بن عبداللہ ( صلى الله عليه وآله ) کے پیرو ہوتے تو ہرگز تخریب کاری و اسلام و مسلمین کے ساتھ خیانتیں ... نہ کرتے
سرزمین وحی ، اسلام اور امن سے پوری دنیا میں دو چیز صادر کرتے ہیں تیل و دہشت گرد