8 شوال یوم انہدام جنت البقیع
8 شوال 1344 ہجری قمری میں سلفی وہابیوں نے قبور آئمہ بقیع علیہم السلام کو منہدم کرڈالا, نیز قبر عم رسول (ص) حضرت حمزہ علیہ السلام بهی شہید کر ڈالی۔
مستدرک سفینة البحار ج 6 ص 65 -66
مزارات کو مسمار کرنے کی جو وجوہات وہابیوں نے بیان کیں, ان باطل و گمراہ کن عقائد کا رد مختلف کتب میں موجود ہے, جو ان کے جواب میں لکهی گئی ہیں۔
قبور آئمہ بقیع علیہم السلام کے علاوہ اور بهی مقدس قبور منہدم کردی گئیں۔
وہ قبور جن کو منہدم کیا گیا
1- وہ قبر جو فاطمہ زہرا سلام الله علیہا سے منسوب ہے
2- فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہما مادر امیر المومنین علی علیہ السلام کی قبر مطہر
3- قبر مطہر ام البنین سلام اللہ علیہا
4- قبر ابراہیم فرزند پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
5- قبر اسماعیل فرزند امام جعفر صادق علیہ السلام
6- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لے پالک بیٹیوں کی قبریں جو کہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی بهانجیاں تهیں اور ان کے زیر کفالت رہیں۔
7- حلیمہ سعدیہ کی قبر
8- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں شهید ہونے والے اصحاب و ناصرین رسول (ص) کی قبور
1343 ہجری میں مکہ میں وہابیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا جناب عبدالمطلب علیہ السلام کی مزار شہید کردی۔
- رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم کے پیارے چچا جناب ابوطالب علیہ السلام کی قبر مسمار کردی۔
- ملیکة العرب ام المعصومین جناب خدیجة الكبرى سلام اللہ علیہا کی مزار شہید کردی۔
- اس کے علاوہ پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی اہل بیت علیہم السلام کی تمام یادگاروں کو مٹا دیا گیا۔
- جدہ میں جناب حوا سلام اللہ علیہا کی قبر کو بهی مسمار کردیا گیا۔
- آئمہ مطہر آئمه بقیع کی مزارات کو منہدم کرنے سے پہلے ان قبور کی قیمتی اشیاء اور تبرکات کو لوٹ لیا گیا۔
قبر حمزہ سید الشہدا سلام اللہ علیہ اور شہدائے احد کی قبور کو اس قدر مسمار کیا کہ خاک کے برابر کردیا گیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین جناب عبداللہ اور جناب آمنہ سلام اللہ علیہما کی گنبد کو بهی مٹا دیا گیا۔
قبر اسماعیل فرزند امام جعفر صادق علیہ السلام کو بهی مسمار کردیا گیا۔
اسی سال وہابیوں نے کربلا معلی پر حملہ کردیا اور ضریح مطہر کو اکهاڑ دیا اور جواہرات اور قیمتی اشیاء جو کہ مومنین و سلاطین نے حرم مطہر امام حسین علیہ السلام کے لئے ہدیہ کی تهیں, ان کو لوٹ لیا گیا,
اور سات ہزار علماء فضلاء سادات و مومنین کا قتل عام کیا گیا۔
اس کے بعد نجف اشرف کی طرف بڑهے اور نجف اشرف پر حملہ کردیا, لیکن مومنین کی شدید مقاومت سے شکست کها گئے اور پیچهے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
کشف الارتیاب : ص77۔
شهداء الفضيلة (علامه اميني) ص 388