منامہ صیہونیوں کی بھینٹ
جہاد اسلامی فلسطین کے ایک سینیئر رکن خالد البطش نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے بارے میں بحرین کے وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین صیہونی غاصبوں کی بھینٹ چڑھنے والوں میں سے ہے۔
بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ گذشتہ بدھ کو صیہونی حکومت کے اخبار اسرائیل ٹائمز سے گفتگو میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کے بارے میں منامہ کی جاری کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا خواہاں ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جہاد اسلامی فلسطین کے سینیئر رکن خالد البطش نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ ایک غیر ذمہ دار شخص ہیں اور بحرینی قوم ان کے بیان سے یقینی طور پر بیزار ہے اور وہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کئے جانے کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ بحرین کا نظام خودمختار نہیں ہے اور وہ دیگر ملکوں کی جانب سے چلایا جا رہا ہے اور لیبارٹری کے چوہے کی مانند کردار ادا کر رہا ہے۔
اس سے قبل فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینیئر رکن موسی ابومرزوق نے بھی بحرین کے وزیر خارجہ کے بیان و موقف کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بحرین کے وزیر خارجہ کا بیان اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ منامہ اجلاس کا مقصد فلسطینیوں کو حقوق کو نظرانداز اور صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات برقرار کرنا ہے۔
ادھر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مشرق وسطی کے امور میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نیکولائی ملادینوف سے ٹیلیفون پر غزہ کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے اس علاقے کی صورت حال کو پرسکون بنائے جانے کے لئے مفاہمت و سمجھوتے پر عمل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے دیا اور کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے سمجھوتے کی خلاف ورزی کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور مشرق وسطی کے امور میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نیکولائے ملادینوف کے درمیان ٹیلیفون پر ہونے والی اس گفتگو میں غزہ میں فلسطین کے حق واپسی مارچ کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی۔
غزہ میں فلسطینیوں کے چونسٹھویں حق واپسی مارچ پر جس کا عنوان تھا منامہ اجلاس کی ناکامی، غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے ایک بار پھر وحشیانہ حملہ کیا جس میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں پچّیس اور چھبّیس جون کو امریکا اور اسرائیل کے سازشی منصوبے سینچری ڈیل کے دائرے میں دو روزہ اقتصادی اجلاس ہوا تھا۔ بحرین کانفرنس کی ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں نے شدید مخالفت کی اور عراق، لبنان اور فلسطین جیسے ملکوں نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا-خود بحرین کے عوام نے بھی منامہ کانفرنس کی سخت مخالفت کی-