سعودی ولیعہد کے پاکستان سے متعلق وعدے دہرے کے دہرے رہ گئے
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے کئے گئے وعدوں پر تا حال عمل نہیں کیا۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں سعودی جیل میں قید پاکستانی قیدیوں کی رہائی میں تاخیرکے معاملے پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ محمد ندیم خان نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی سے متعلق تا حال کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، ہم نے بار بار سعودی حکام کو پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق یاد دہانی کرائی ہے، وزیراعظم کی سطح پر بھی اس بارے میں سعودی حکام کو توجہ دلائی گئی ہے، عمران خان نے مئی میں اپنے دورے کے موقع پر بھی سعودی شہزادے کو یاد دلایا، لیکن سعودی حکام ایک ہی جواب دیتے ہیں اس پر کام شروع کرتے ہیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 3 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں، جدہ میں 128 پاکستانی شہری ہیں، دارالحکومت ریاض میں 114 پاکستانی ایسے ہیں جن کے جرمانے ادا کرنے ہیں، ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے 8 ملین سے 22 ملین ریال تک رقم درکار ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان میں کیا پیش رفت ہوئی؟
دفتر خارجہ حکام نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے تاحال کوئی اقدام نہیں کیا۔
واضح رہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان پر پاکستان میں سب بہت خوش ہوئے تھے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، یاد دہانی کے باوجود تاحال قیدیوں کی فہرست تک جاری نہیں کی گئی اور پاکستانی عوام ایک بار پھر سعودی حکام کے برائے نام وعدوں سے دل برداشتہ ہو گئے۔