قطر میں افغان گروہوں کے مابین مذاکرات پر حکمتیار کا رد عمل
افغانستان کی حزب اسلامی کے صدر نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغانی مذاکرات کو افغانستان کے قومی مفادات کے منافی قرار دیا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اتوار کے روز افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلیے طالبان اور دیگر متحارب دھڑوں میں مذاکرات پر سخت رد عمل دکھاتے ہوئے افغانستان کی حزب اسلامی کے صدر گلبدین حکمتیار نے کہا کہ مذاکرات میں شرکت کرنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور وہ افغانوں کے نمائندے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اسے افغان عوام قبول نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ کل بروز اتوار دوحہ کے مقامی لگژری ہوٹل میں سخت سیکیورٹی میں ہونے والے یہ مذاکرات ساڑھے آٹھ گھنٹے جاری رہے ۔
مذاکرات میں تقریباً 70 مندوبین شریک تھے۔ کانفرنس روم میں داخل ہونے سے قبل تمام افراد کو اپنے موبائل فونز انتظامیہ کے حوالے کرنے پڑے ۔مذاکرات میں فریقین نے ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کی ۔مذاکرات آج (پیر) بھی جاری رہیں گے جن میں خواتین اور اقلیتوں کے مستقبل پر بھی بات ہوگی۔یہ مذاکرات امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات کے ایک ہفتے بعد ہورہے ہیں جن میں دونوں فریق قیام امن کی جانب پیشرفت کرنا چاہتے ہیں۔
طالبان اور امریکا کے مذاکرات میں افغان دھڑوں کے ان مذاکرات کی وجہ سے 2 دن کا وقفہ دیا گیا ہے اورطالبان اورامریکا کے مذاکرات دو روز کے وقفہ کے بعد کل( منگل) دوبارہ شروع ہوں گے۔امریکہ ستمبر میں ہونے والے اگلے صدارتی انتخابات سے قبل کوئی معاہدہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہاں سے امریکی افواج کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہوسکے۔