فلسطینی گھروں کی مسماری جنگی جرم
فلسطینی گروہوں نے مقبوضہ جنوبی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کی فوج نے ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب مشرق میں واقع وادی الحمص میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور مکانات سے باہر نکال کر ان کے گھروں اور مکانات کو مسمار کر دیا۔
بیت المقدس کے گورنر عدنان غیث نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری جنگی جرم ہے اور غاصب صیہونی حکومت حائل دیوار کے قریب واقع ہونے کی بنا پر ان گھروں کو مسمار کر رہی ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں غاصب صیہونی حکومت کی بڑھتی ہوئی جارحیت اس ناجائز حکومت کے لئے امریکہ کی بے تحاشہ حمایت کا نتیجہ ہے تاہم فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت صیہونی حکومت کی ہر طرح کی جارحیت کا مقابلہ کرتی رہے گی۔
حماس کے ایک اور رہنما سامی ابوزہری نے بھی فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کو صیہونی حکومت کا ایک خطرناک اقدام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے علاقے میں مزید کشیدگی بڑھے گی۔
بیت المقدس کی اعلی اسلامی کمیٹی کے سربراہ عکرمہ صبری نے بھی صیہونی حکومت کے اس اقدام کو نسلی تطہیر سے تعبیر کیا ہے۔ جبکہ جہاد اسلامی فلسطین نے اسے سینچری ڈیل کا براہ راست نتیجہ قرار دیا ہے۔