سعودی فوجی اہداف پر یمنی فوج کے شدید حملے
Jul ۳۱, ۲۰۱۹ ۱۵:۰۵ Asia/Tehran
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جنوبی سعودی عرب کے قریب سعودی اتحاد کے ایک ٹھکانے پر اندرون ملک تیار کیے جانے والے زلزال میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
صنعا میں دفاعی اور عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ نجران کے علاقے السدیس پر کیے جانے والے اس حملے میں سعودی اتحاد میں شامل درجنوں کرائے کے فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی تباہ ہو گیا ہے۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کے سرحدی شہر عیسر کے قریب سعودی اتحاد کے ایک کنوائے پر حملہ کرکے اسے بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔
دوسری جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے ملک کے جنوبی صوبے ضالع میں سعودی اتحاد کے ٹھکانوں پر زلزال ایک قسم کے میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
یمن کے وزیر دفاع محمد ناصر العاطفی نے حال ہی میں تاکید کے ساتھ اعلان کیا تھا کہ یمن پر حملہ کرنے والے جارح فوجیوں کے لئے جہنم کے دروازے کھول دیئے گئے اور کوئی جارح فوجی زندہ واپس نہیں جائے گا۔
سعودی عرب نے امریکا، متحدہ عرب امارات اور بعض دیگر ملکوں کی حمایت سے چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کی بنیادی شہری تنصیبات تباہ ہو گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر آخم اشٹائنر کا کہنا ہے کہ سعودی جارحیت اور جنگ کے نتیجے میں یمن، تعلیم و ترقی کے لحاظ سے بیس سال پیچھے چلا گیا ہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر آخم اشٹائنر نے کہا کہ یمن میں انسانی صورتحال انتہائی خراب ہے جبکہ سعودی جارحیت کے نتیجے میں اس ملک کی معیشت نابود ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر تین بچوں میں ایک یمنی بچہ شدید غذائی قلت کے سبب موت کے خطرے سے دوچار ہے اور بہت سی خطرناک وبائی بیماریوں نے عام زندگی کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر نے اسکولوں کی تباہی اور لاکھوں یمنی بچوں کے تعلیم سے محروم ہو جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی جارحیت نے پوری ایک نسل کو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق چار سال سے زیادہ عرصے سے جاری سعودی جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں سولہ ہزار یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔