سعودی عرب، اقتدار کی بھوک، نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خالد الفالح جو کبھی سعودی ولیعہد کے سب سے قابل اعتماد شخص ہوا کرتے تھے، بن سلمان کی اقتدار طلبی کے مطابق ان کے پروگرامز کو آگے بڑھانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
سعودی عرب کے فرمانروا نے دو بار درجہ کم کرنے کے بعد آخرکار وزیر توانائی خالد الفالح کو ان کے عہدے سے سبکدوش کر دیا اور ان کی جگہ ان کے بیٹے کو وزیر بنا دیا ۔ اس طرح سے کبھی محمد بن سلمان کے سب سے قابل اعتماد سمجھے جانے والے فالح نے اپنے سارے عہدے گنوا دیئے۔ سب سے پہلے ان کی وزارت سے صنعت اور معدن کے شعبے کو علیحدہ کر دیا گیا اور اس کے بعد ایک نئی وزارت بنا کر اس کا سربراہ بندر بن ابراہیم الخریف کو بنایا گیا۔ البتہ تب تک آرامکو کمپنی کے سربراہ خالد الفالح ہی تھے۔
ان کو دوسرا جھٹکا گزشتہ منگل کو اس وقت لگا جب آرامکو کے سربراہ کا عہد بھی ان سے لے لیا گیا اور یاسر رمیان کو، جو بن سلمان کے بہت ہی نزدیکی ہیں۔ اس کمپنی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ اس طرح 2015 سے آرامکو کے سربراہ اور 2016 سے توانائی، صنعت اور معدن کے وزیر کا عہدہ اپنے پاس رکھنے والے اور بن سلمان کی اقتدار طلبی کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں ان کے دائیں بازو سمجھے جانے والے خالد الفالح ، گزشتہ اتوار کو اقتدار کے دائرے سے باہر ہوگئے ہیں ۔
اس پورے مسئلے میں ایک اہم موضوع، دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی کی حیثیت سے آرامکو کے شیئر فروخت کرنے کا ہے۔ اگر یہ منصوبہ پوری طرح نافذ ہو جاتا ہے تو سعودی عرب کے ولیعہد کے سارے خواب پورے ہو سکتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ خالد الفالح اس طرح آگے نہیں بڑھا سکے جیسا بن سلمان کی خواہش تھی۔
سعودی عرب کے کچھ داخلی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ آرامکو کمپنی کے شیئرز فروخت کرنے میں جلد بازی کے مخالف تھے اور ان کے سبکدوش ہونے کے بعد اس کمپنی کے شیئرز کا ایک بڑا حصہ اسٹاک مارکیٹ میں پیش کئے جانے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
سعودی عرب کے ایک مشہور میڈیا رکن اور صارف نے جو مجتہد کے فرضی نام سے ٹویٹ کرتے ہیں، سعودی عرب کے وزیر توانائی کو عہدے سے برخواست کئے جانے کے تین اہم اسباب بتائے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بن سلمان چاہتے ہیں کہ آرامکو کے شیئر، جیسے بھی ممکن ہو، فروخت کئے جائیں۔ انہیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ آرامکو، عالمی شیئر مارکٹ میں اپنا مقام نہیں بنا پائے گی۔ اس سلسلے میں جتنی ناکامیاں ہوئی ہیں ان سب کا ذمہ دار خالد الفالح کو قرار دیا گیا ہے۔
مجتہد کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دوسرا سبب یہ ہے کہ بن سلمان چاہتے ہیں کہ آرامکو کی آمدنی، اس کی برآمدات اور اس کے شیئر فروخت سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد کم کی جائے اور یہ کام بہت ہی قابل اعتماد اور بہت ہی نزدیکی سے کریں تاکہ وہ اربوں ڈالرسے جو چاہئیں کریں اور کوئی ان سے سوال کرنے والا نہ ہو۔
خالد الفالح کی سبکدوشی کی تیسری وجہ یہ ہے کہ یاسر رمیان، جنہیں آرامکو کا سربراہ معین کیا گیا ہے، متحدہ عرب امارات کے ولیعہد محمد بن زائد کے بھی نزدیکی ہیں انہوں نے ہی ان کی سفارش کی ہے۔ محمد بن سلمان کے لئے بن زائد کی سفارش پر انکار ممکن نہیں ہے اور اسی لئے الفالح کو باہر کا راستہ دکھا دیا گیا ۔