مائک پینس کے دورے پر عراقی رہنماؤں کی نکتہ چینی
Nov ۲۴, ۲۰۱۹ ۱۷:۴۱ Asia/Tehran
عراق کی جماعت عصائب اہل حق کے سربراہ نے ملک میں عوام کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ مشکلات سے نکلنے کی راہ حل حکومت کی برطرفی نہیں بلکہ بنیادی آئین میں اصلاح اور بیرونی مداخلت کا خاتمہ ہے ۔ دوسری طرف امریکا کے نائب صدر مائک پینس کے غیر اعلانیہ دورے پر عراق کی سیاسی جماعتوں اور شخصیات نے سخت اعتراض کیا ہے۔
عراق کی جماعت عصائب اہل حق کے سیکریٹری جنرل قیس خزعلی نے دجلہ ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات سے موجودہ مشکلات دور نہیں ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ بحران کا تعلق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی سے نہیں ہے اور نہ ہی ان کے استعفے اور اقتدار سے ہٹ جانے سے مسائل حل ہوں گے۔
عصائب اہل حق کے سربراہ نے کہا کہ وہ عراقی عوام کے مطالبات اور ان کے مظاہروں کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام شہروں کے چوراہوں پر دھرنا جاری رکھیں لیکن اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ ان کے دشمن ان کے احتجاج کو اغوا نہ کرسکیں۔ قیس خزعلی نے کہا کہ عراقی عوام کے حالیہ مظاہروں کے دوران، دشمنوں سے وابستہ عناصر نے مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں، دونوں کو قتل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیقات اور عراقی عوام کے مظاہروں کو اغوا کرنے والوں اور عوام اور سیکورٹی اہلکاروں کے قاتلوں کا پتہ لگانا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ عراقی عوام نے اپنی معیشتی مشکلات اور بدعنوانی کے خلاف پر امن مظاہرے شروع کئے تھے لیکن عراق اور عوام کے دشمنوں سے وابستہ عناصر نے ان کے مظاہروں کو اغوا کرکے تشدد اور بلوے میں تبدیل کردیا جس کے دوران سیکڑوں عراقی جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔
پھرعراق کی مذہبی اور سیاسی قیادتوں نے متحد ہوکے عوام کی مطالبات کی حمایت اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت نیز لوٹ مار اور تخریبی کارروائیوں کی مخالفت کا اعلان کیا جس کے بعد عوام نے اپنے قائدین بالخصوص آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی حمایت میں مظاہرے کئے اور عراق میں تشدد اور بلوے پر قابو پالیا گیا۔ اس دوران امریکا نے کھلی مداخلت کرتے ہوئے عراق میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ امریکا کی اس مداخلت کی عراق کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے متفقہ طور پر مخالفت اور مذمت کی۔اس دوران امریکا کے نائب وزیر خارجہ مائک پینس سینچر کی رات غیر اعلانیہ دورے میں عراق پہنچے۔امریکی نائب صد مائک پینس عراق پہنچتے ہی سیدھے صوبہ الانبار میں عین الاسد امریکی فوجی اڈے گئے اور وہاں سے سیدھے اربیل چلے گئے۔ امریکا کے نائب صدر نے عراق کی مرکزی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات کے بجائے اربیل میں عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ کے سربراہ نچیر وان بارزانی سے ملاقات کی ۔
مائک پینس نے اس ملاقات میں کہا کہ امریکی فوجی عراق اور شام میں باقی رہیں گے۔ اس دوران امریکا کے نیشنل ریڈیو نے ایک اعلی امریکی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ دی کہ امریکی نائب صدر مائک پینس نے عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کو عین الاسد فوجی اڈے میں ملاقات کے لئے بلایا تھا مگر انھوں نے ملاقات سے انکار کردیا۔ امریکا کے مذکورہ عہدیدار نے امریکی فوجی اڈے میں جاکے نائب صدر مائک پینس سے ملاقات کرنے سے عراقی وزیر اعظم کے انکار کی وجہ یہ بتائی ہے کہ عراقی غیور ہیں۔ عراق کی مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے امریکی نائب صدر کے اس دورے کی مخالفت کی ہے ۔ عراق کے النصر اتحاد نے ایک بیان جاری کرکے امریکی نائب صدر کے غیر اعلانیہ طور پر عراق پہنچنے اور عین الاسد فوجی اڈے نیز اربیل جانے کو عراق کے اقتدار اعلی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اسی کے ساتھ عراقی سیاستدانوں نے بھی امریکی نائب صدر کے اس دورے کو عراق کے اقتدار اعلی کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔