Nov ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۳:۰۴ Asia/Tehran
  • ایرانی قونصلیٹ پر حملے کی مذمت

عراق کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے نجف اشرف میں ایرانی قونصلیٹ پر بلوائیوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔

 بغداد میں عراقی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں نجف اشرف میں ایرانی قونصلیٹ پر بلوائیوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس حملے کا مقصد عراق و ایران کے تاریخی تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔
عراقی ذرائع ابلاغ نے بدھ کی شب نجف اشرف میں ایرانی قونصلیٹ پر بلوائیوں کے حملے کی خـبریں نشر کی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال کے خلاف احتجاج کی آڑ  میں شرپسندوں نے ایرانی قونصلیٹ جنرل آفس کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بعض خبروں میں کہا ہے کہ شرپسندوں میں ایرانی قونصلیٹ جنرل آفس نذر آتش کردیا ہے۔
عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر ایرانی قونصلیٹ کی حفاظت کے لیے وقوعہ پر جانے والی بلوا فورس اور شرپسندوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جس کے دوران کم سے کم سینتالیس عراقی سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ بلوائیوں کے حملے سے قبل ایران قونصلیٹ کا عملہ عمارت خالی کرکے وہاں سے چلا گیا تھا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب نجف اشرف میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ یہ پہلی بار نہیں جب عراق میں ایرانی قونصلیٹ پر شرپسندوں نے حملہ کیا ہو۔ قبل ازیں بصرہ اور کربلا میں بھی شرپسندوں کے گروہوں نے ایرانی قونصلیٹ پر حملے کی تھے۔  
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران بعض عرب ملکوں کے سفارت خانوں کے ذریعے بلوائیوں کو بھاری رقوم کی فراہمی سے متعلق اطلاعات میڈیا میں آتی رہی ہیں۔
 بعض تجزیہ نگاروں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ داعشی دہشت گردوں کے خلاف جنگ دوران ایران و عراق کے درمیان  ابھرکر آنے والے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
 نجف اشرف سمیت عراق کے بعض صوبوں میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران ابتر معاشی صورتحال اور ناقص عوامی خدمات کی فراہمی کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے ہیں جو حالیہ چند روز کے دوران پرتشدد رخ اختیار کرگئے ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
 عراق میں مظاہروں کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب گزشتہ مہینے عراقی حکومت نے عوامی مطالبات کی تکمیل کی غرض سے چار اصلاحاتی منصوبوں پر عملدرآمد کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب حزب اللہ عراق نے کہا ہے کہ ملک کے حالیہ فسادات اور ہنگاموں میں حکومت کی عراق کی پالیسیوں سے ناراض امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ملوث ہے۔
صوبہ بصرہ کے پولیس چیف نے بھی کہا ہے کہ صیہونی حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات عراق کے امن و استحکام کو تبادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ٹیگس