Dec ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۴:۵۹ Asia/Tehran
  • کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال امریکہ کی پیشانی پر بدنما داغ

شام کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال جیسے انسانیت سوز اقدامات کو اس ملک کی پیشانی پر بدنما داغ قرار دیا ہے۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے کیمیاوی ہتھیاروں کی بھینٹ چڑھنے والوں کی یاد میں منائے جانے والے دن کی مناسبت سے ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ یہ دن ان قوموں کے قتل عام اور تباہی و بربادی کی یاد تازہ کرتا ہے جس کا سلسلہ امریکہ نے دنیا میں عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کے بہانے شروع کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کیمیاوی ہتھیاروں کی پیداوار اور ان کے استعمال پر پابندی کے بارے میں اپنے دعوے پر عمل کرے اور صیہونی حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کی پیداوار اوراستعمال کی روک تھام کے معاہدے سی ٹی بی ٹی اور این پی ٹی پر دستخط اور عمل درآمد کرنے کے لئے دباؤ ڈالے۔
امریکہ نے سات اپریل دوہزار سترہ کو جنوبی ادلب کے خان شیخون علاقے پر شامی حکومت پر کیمیاوی حملے کرنے کا بے بنیاد الزام لگا کر صوبہ حمص کے الشعیرات ایئربیس پر میزائلی حملہ کیا تھا۔
دراین اثنا کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے نے بھی فروری دوہزار انیس میں اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ اپریل دوہزار اٹھارہ میں شام کے دوما علاقے میں کلورین گیس کا استعمال کیا گیا ہے لیکن برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں فاش کیا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے نے رپورٹ میں پھیر بدل کر کے شام پر امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے دوبارہ حملے کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔
دمشق کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق جعلی رپورٹوں کا مقصد شام کے اندر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فوجی حملوں اور مداخلت کی زمین ہموار کرنا اور اس ملک کی فوجی تنصیبات اور اقتصادی ڈھانچے کو تباہ کرنا رہا ہے۔
درایں اثنا شمالی ادلب کے مضافاتی علاقوں پر ترکی کے حمایت یافتہ ملیشیا کے حملوں میں کم سے کم نو عام شہری جاں بحق اور دس زخمی ہوگئے ہیں۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی حمایت یافتہ ملیشیا کی توپوں کی گولہ باری میں شمالی ادلب کا مضافاتی شہر تل رفعت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق عفرین اور اعزاز کے علاقے پر ترکی کی حمایت یافتہ ملیشیا تعینات ہے اور ان علاقوں سے شہر تل رفعت پر گولہ باری اور میزائلوں سے حملے کر رہی ہے۔
ترکی نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بہانے نو اکتوبر سے چشمہ امن کے نام سے شمالی شام میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ ترکی کا دعوی ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد شام اور ترکی کے سرحدی علاقوں سے دہشتگردوں اور کرد ملیشیا کا صفایا کرنا ہے جسے انقرہ دہشتگرد کہتا ہے تاہم ماسکو اور انقرہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد اس کا سلسلہ عارضی طور پر بند ہوگیا اس کے باوجود ترکی کی فوج بدستور شام میں موجود ہے۔

ٹیگس